صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان صدر میں کچی آبادیوں سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچی آبادیوں کو ترقی یافتہ علاقوں میں تبدیل کیا جائے اور ان آبادیوں کے رہائشیوں کے مسائل حل کرنے کے لئے طریقہ کار وضع کیا جانا چاہیے۔ جہاں تک کچی آبادیوں کا تعلق ہے صرف وفاقی دارالحکومت ہی نہیں کراچی ‘لاہور ‘فیصل آباد سمیت پاکستان کے ہر بڑے شہر میں یہ کچی آبادیاں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں اور ان کے رہائشی صحت و صفائی کی انتہائی ناقص صورتحال میں زندگی گزار رہے ہیں۔جتنا بڑا شہر ہے اس میں اتنی ہی زیادہ اور بڑی کچی آبادیاں موجود ہیں۔ ملائشیا میں اس طرح کی کچی آبادیوں کا یہ حل نکالا گیا ہے کہ وہاں کئی منزلہ فلیٹ تعمیر کر کے لوگوں کو دیے گئے ہیں اس سے نہ صرف رہائشی مسائل حل ہوئے ہیں بلکہ ان میں صحت‘صفائی کا نظام بھی بہتر ہوا ہے۔برازیل میں بھی اس قسم کے تجربات کئے گئے ہیں ۔بیشتر ملکوں میں ایسی آبادیوں کو بنیادی رہائشی ڈھانچہ کا حصہ بنانے پر کام ہو رہا ہے اور انہیں سمارٹ کچی آبادیاں کا نام دیا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ابتدائی طور پر کراچی اور لاہور میں کچی آبادیوں میں کثیر المنزلہ فلیٹس کی تعمیر شروع کی جائے‘ پھر اس کا دائرہ ملک بھر میں پھیلایا جائے‘ اس سلسلہ میں سستے گھروں کے حکومتی منصوبے کو کام میں لایا جا سکتا ہے‘ اس سے ان آبادیوں کو ملک کے بنیادی رہائشی منصوبے کا حصہ بنایا جا سکے گا۔
کچی آبادیاںاور ان کے مسائل کا حل
جمعه 26 جون 2020ء
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان صدر میں کچی آبادیوں سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچی آبادیوں کو ترقی یافتہ علاقوں میں تبدیل کیا جائے اور ان آبادیوں کے رہائشیوں کے مسائل حل کرنے کے لئے طریقہ کار وضع کیا جانا چاہیے۔ جہاں تک کچی آبادیوں کا تعلق ہے صرف وفاقی دارالحکومت ہی نہیں کراچی ‘لاہور ‘فیصل آباد سمیت پاکستان کے ہر بڑے شہر میں یہ کچی آبادیاں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں اور ان کے رہائشی صحت و صفائی کی انتہائی ناقص صورتحال میں زندگی گزار رہے ہیں۔جتنا بڑا شہر ہے اس میں اتنی ہی زیادہ اور بڑی کچی آبادیاں موجود ہیں۔ ملائشیا میں اس طرح کی کچی آبادیوں کا یہ حل نکالا گیا ہے کہ وہاں کئی منزلہ فلیٹ تعمیر کر کے لوگوں کو دیے گئے ہیں اس سے نہ صرف رہائشی مسائل حل ہوئے ہیں بلکہ ان میں صحت‘صفائی کا نظام بھی بہتر ہوا ہے۔برازیل میں بھی اس قسم کے تجربات کئے گئے ہیں ۔بیشتر ملکوں میں ایسی آبادیوں کو بنیادی رہائشی ڈھانچہ کا حصہ بنانے پر کام ہو رہا ہے اور انہیں سمارٹ کچی آبادیاں کا نام دیا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ابتدائی طور پر کراچی اور لاہور میں کچی آبادیوں میں کثیر المنزلہ فلیٹس کی تعمیر شروع کی جائے‘ پھر اس کا دائرہ ملک بھر میں پھیلایا جائے‘ اس سلسلہ میں سستے گھروں کے حکومتی منصوبے کو کام میں لایا جا سکتا ہے‘ اس سے ان آبادیوں کو ملک کے بنیادی رہائشی منصوبے کا حصہ بنایا جا سکے گا۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعه 26 جون 2020ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں