اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)کچھی کینال کی تعمیر میں 10سال تاخیر اور قومی خزانے کو 26ارب روپے نقصان پہنچانے کی ابتدائی انکوائری 2سال قبل مکمل ہونے کے باوجود بااثر واپڈا افسران اور بیوروکریٹس کے خلاف تاحال کارروائی شروع نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ 92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز اور انکوائری رپورٹ کی کاپی کے مطابق2002 میں دریائے سندھ سے بلوچستان کی 7لاکھ 13ہزار ایکڑ زرخیزاراضی سیراب کرنے کرنے کیلئے کچھی کینال منصوبے میں تاخیر سے قومی خزانے اور بلوچستان کے عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ، سابق چیئرمین واپڈا ذوالفقارعلی خان،وزارت پانی وبجلی، منصوبہ بندی کمیشن اور واپڈا کے افسران کی غفلت کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کانقصان پہنچا۔سرکاری دستاویزکے مطابق کچھی کینال کی تعمیر فزیبلٹی سٹڈی کے بغیرشروع کی گئی، واپڈا نے نجی کمپنی کو غلط طریقے سے کنٹریکٹ ایوارڈ کیا ۔ واپڈا اور متعلقہ وزارتوں کی غفلت کے باعث منصوبے کی لاگت 31ارب روپے سے بڑھا کر 76ارب روپے مقرر کی گئی لیکن منصوبہ پھر بھی مقرر ہ مدت میں مکمل نہ ہوا جس کے بعد کچھی کینال کی لاگت 102ارب روپے کردی گئی۔ کچھی کینال منصوبے کیلئے منصوبہ بندی، ڈیزائن اور تعمیر پر مطلوبہ معیار کے مطابق عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ 2016میں مشترکہ مفادات کونسل نے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی۔ کمیٹی نے تحقیقات کیلئے 20اجلاس منعقد کئے اور متعلقہ افسران سے 174سوالات پوچھے ۔ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں 12 افسروں پرمنصوبے میں تاخیرکی ذمہ داری عائدکرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل سے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی اورکچھی کینال منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی سفارش کی جس کی مشترکہ مفادات کونسل نے توثیق کی تھی۔ گزشتہ دوسالوں کے دوران قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کیلئے کمیٹی درکمیٹی بنانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ وزارت آبی وسائل نے ایک مرتبہ پھر سابق چیئرمین واپڈا،وزارت پانی وبجلی، پلاننگ کمیشن سمیت واپڈا کے 12افسران کے خلاف ضابطے کی کارروائی شروع کرنے کیلئے وفاقی کابینہ سے کمیٹی قائم کرنے کی اجازت طلب کرلی ۔ وفاقی کابینہ وزارت آبی وسائل کی سمری پر آج تیسری مرتبہ ایک اور کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دیگی۔