اسلام آباد(خبر نگار) سپریم کورٹ نے کچی آبادیوں سے متعلق بلال منٹو کی آئینی پٹیشن اسلام آباد میں کچی آبادیوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ نئی حکومت پہلے 60دنوں میں اس مسئلے کو حل کرے ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریما رکس دیے کہ کچی آبادیوں میں لوگوں نے کاروبار اور ڈھیرے بنا ئے ہیں سیاسی جلسوں کے لئے لوگ بھی یہاں سے لائے جاتے ہیں،آشیر باد سے لوگ یہاں بیٹھے ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ زندگی بنیادی حق ہے نئی حکومت 60روز کے اندر کچی آبادیوں کا مسئلہ حل کرے یہ صرف اسلام آباد کی حدتک کا مسئلہ نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہااسلام آباد میں 52کچی آبادیاں ہیں،چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا کسی کو حق حاصل ہے کہ کھلی جگہ پر گھر بنا لے ؟لوگوں نے خالی جگہ پر قبضہ کیسے کر لیا؟ریاست کی اراضی پر قبضہ کیسے ہوا؟ریاست کی اراضی پر قبضہ کر کے اسے کرائے پر دیدیا جاتا ہے ، ریاست کی زمین پر قبضہ کر کے شادی ہال اور سنوکر کلب بنے ہوئے ہیں، حکومت مستحق لوگوں کو گھر دینے کا کریڈٹ لے لے ۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ملک بھر میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کاآغازکیاتو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ادارہ ماحولیات کی رپورٹ تیار ہے لیکن مجاز آفیسر ملائشیا میں ہیں، ان کے واپس آتے ہی رپورٹ دستخط کے ساتھ جمع ہوگی، جس پر عداالت نے مقدمہ کی سماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ دریں اثنا عدالت عظمٰی نے اسلام آباد کے سیکٹرآئی نائن میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے آلودگی پھیلانے والے یونٹس کو مطلوبہ اقدامات کرنے کی ہدایت کتے ہوئے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی ہے ۔