5اگست 2019ء سے آج 5اگست 2020ء تک کشمیرکے شدیدلاک ڈائون (Lockdown)کا آج ایک سال مکمل ہوا۔ ان365ایام میں اسلامیان کشمیرپرکیاگزری یہ ایک ایسی داستان الم ہے کہ چندلفظوں میں بیان نہیں کی جاسکتی۔لاک ڈائون ہوتاکیاہے اس کا کچھ عشروعشیر احساس اب دنیاوالوں کوبھی ہو چکا ہو گا کیونکہ کوروناوباکے باعث چاردانگ عالم رہنے بسنے والے لوگ معمولی اورمحدود لاک ڈائون سے گزرے ہیں۔ دنیاکے مختلف ممالک کے لوگ کورونا وباکے باعث جس معمولی اورمحدود لاک ڈائون سے گزرے ،اس میں ان کی انتظامی مشینری ساری کی ساری اپنے ہی لوگوں پرمشتمل تھی اور قانون نافذ کرنے والے بھی اپنے ہی بھائی بندے تھے جوانکی مشکلات کوکم کرنے کے لئے ہمہ وقت مستعد اورتیارتھے ،ضرورت مندوں کواشیاء صرف خریدنے کی اجازت تھی اوراشیاء ضروریہ کے تمام سٹورکھلے تھے ،بیماروں کے لئے علاج ومعالجے کے لئے ادویات ،ایمبولینس ڈاکٹرز دستیاب تھے لیکن اس کے باوجوداس معمولی اورمحدودلاک ڈائون میں بھی لوگ بہت تنگ پڑے اوررل گئے۔ اندازہ کیجئے مقبوضہ کشمیرمیں انتظامیہ ہندوستان سے لائے گئے ہندومتعصب گورنرکی زیرنگرانی ہے،فیصلے لینے والے سب کے سب مسلمان دشمن اغیار ہندو ہیں ۔ اسلامیان کشمیرپرانکے خون کے پیاسے بے رحم ہندو فوجی درندوں کا پہرہ بٹھایا گیا تھا، جواب بھی بدستور جاری ہے۔ اشیاء صرف لینادورکی بات ،بیماروں کے لئے علاج و معالجے اور ادویات خریدنے کی کوئی سبیل نہیں، ہمسایوں کے ایک دوسرے سے میل ملاپ پرقدغن عائدتھی ،عزیزوں اوررشتہ داروں کاکوئی اتہ پتہ نہ تھاکہ کس حال میں ہیں ،زندہ ہیں کہ مردہ ،تمام ذرائع مواصلات منقطع ،عبورومرورپر اس حدتک پابندی عائدتھی کہ جوگھرکی دہلیزسے قدم باہررکھنے کی کوشش کررہاتھااسکی ہڈی پسلی توڑ دی جاتی،لوگ بھوکے روکھے اپنے گھروں میں دبک چکے تھے ،بیمارعلاج کے لئے ترس رہے تھے، معمرین کراہ رہے تھے اوربچے دودھ کے لئے بلک رہے تھے۔یہ تھی کیفیت اس (Lockdown) کی جس کاسامناکشمیری مسلمان کررہے تھے،اوراب بھی اسی کیفیت میں ہیں اگرچہ اس لاک ڈائون میںکچھ نرمی آچکی تھی لیکن کوروناکابہانہ بناکرانہیں لاک ڈائون کے اسی گپ اندھیرے میں پھرسے دھکیل دیاگیا۔ مکررلکھ رہاہوں یہ قہرناک لاک ڈائون تھااس جیساسافٹ لاک ڈائون نہیں تھاکہ جو کورونا وائرس کے باعث دنیاوالوں کوفیس کرناپڑا۔ 5اگست 2019ء سے آج 5اگست 2020ء تک نافذ اس لاک ڈائون کے دوران بھارت نے اسلامیان کشمیرکومسلسل اور لگاتار بے پناہ جانی اورمالی نقصان پہنچایا 500سے زائدکشمیری نوجوان شہیدکردیئے گئے ،500 مکانات کوبارودلگاکربھسم کردیاگیا۔ایک سال کے اس شدیدترین لاک ڈائون کے دوران کشمیری مسلمانوں کو5.3ملین ڈالرکامعاشی نقصان پہنچایاگیا۔ مقبوضہ وادی کشمیرکے پھل و فروٹ اورہرقسم کی تجارت پرچونکہ بھارت کی گرفت ہے‘ اس لئے کشمیر کے تاجروں اور بیوپاریوں کے لئے بھارت کے سواکوئی دوسرا راستہ نہیں کہ جہاں وہ اپنی اشیاء بیچ سکیں۔ ارض کشمیرپربھارتی جبری قبضے کے باعث پاکستان یا وسط ایشیاکی منڈیوں تک انہیں کوئی رسائی نہیں ۔ مقبوضہ کشمیرمیں ایک سال تک رہنے والے شدید لاک ڈائون اوربندش نے کشمیرکے کن کن شعبہ جات کو تہہ و بالا کردیا ہے اسکا تجزیہ کرنا قبل از وقت ہے تاہم کشمیر کی میوہ صنعت کی تباہی ابھی سے عیاں ہے۔ کشمیر میں سیب کی کاشتکاری سے لیکر اسکے کاروبار تک کی ساری چین تقریبا پوری طرح برباد ہوچکی ہے جبکہ اخروٹ جیسے خشک میوے کے کاروباریوں کی کمر بھی ٹوٹ رہی ہے۔ریاست گیر تالہ لاک ڈائون،سڑکوں کی بندش اور کشمیری مسلمانوں کی قوتِ خرید کا خاتمہ انکی دنیا میں اندھیرا کئے ہوئے ہے۔ بہترین اقسام اور وافر مقدار میں سیبوں کی کاشت کیلئے مشہور جنوبی کشمیر کے شوپیاں اورشمالی کشمیرکی تحصیل سوپور بڑے مشہورعلاقے ہیں۔ مقبوضہ کشمیرکے مسلمانوں کاسب سے بڑا ذریعہ آمدن سیب ہے اورسیب ہی کشمیرکی اقتصادی اورمعاشی بیک بون ہے۔ سال 2019 ء میں مقبوضہ کشمیرمیں سیب کی پیداوار18لاکھ میٹرک ٹن تھی۔ 5 اگست 2019ء سے5 اگست 2020ء کے لاک ڈائون میں کشمیر کی سیب صنعت کو 200ارب روپے کانقصان ہوچکاہے ۔مقبوضہ کشمیر میںسیب باغات سے پھل اتارنے کا سیزن جولائی سے لیکر ستمبرتک ہوتاہے لاک ڈائون اور ذرائع مواصلات کی بندش کی وجہ سے درختوں سے سیبوں کو اتارنے میں لگاتارتاخیر اور بعدازاں نقل و حمل کا مسئلہ درپیش آیا، جس کی وجہ سے سیب کی فصل تباہ اوربربادہوگئی اورسیب درختوں پرہی سڑکرزمین پرگرا،اوروہیں ڈھیر ہو گیا۔ سیب باغات کوپھل داربنانے کے لئے محنت شاقہ سے کام لیناپڑتاہے ،درختوں کی گڑائی سے لیکردواپاشی اورکھاد ،دینے تک سال کے نصف ہاف تک ان امورپرکشمیرکے سیب باغات مالکان زرکثیرصرف کرتے ہیں،اپنے سیب باغات کی خوب اوربڑی خاطرداری کرتے ہیں اورسیب باغات میں پھل لگنے سے اگست ستمبرتک کئی بارسیب باغات میں مختلف قسم دواپاشی کی جاتی ہے تاکہ سیب بیماری سے بچ جائے۔ اس کے علاوہ سیب کے درخت کی نشوونما کے لئے اسکی جڑوں کومختلف قسم کی کھادیں دی جاتی ہیں تبھی توخرچ کردہ رقوم سے سوگنافائدہ کشید کرتے ہیں ’’سکیب‘‘ ایک سنڈھی ہے جوسیب کے درختوں کولگ جائے توفصل کومکمل طور پر خراب کرتی ہے اوراسکے سائزکومحدودبنادیتی ہے جس کے باعث اسے کوئی خریدتاہے اورنہ وہ کھانے کاقابل رہتاہے ۔ اس بیماری سے سیب باغات کوبچانے کے لئے لازماََدواپاشی کی جاتی ہے ۔ (جاری)