اسلام آباد(آن لائن) حکومت نے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی لانے کے لیے جامع حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے جس سے رواں مالی سال کے دوران اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی اور 2017-18ء کے مقابلے میں 2018-19ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 32 فیصد کی کمی ہوئی ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا حجم 13 ارب 58 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے ۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں میں نمایاں کمی کا بڑا سبب حکومت کی طرف سے تجارتی توازن کو بہتر بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات، ترسیلات زر میں اضافہ اور بیرونی کھاتوں کے لئے اضافی رقم کی فراہمی اور بہتر پالیسی فیصلے ہیں۔مالی سال 2017-18ء کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا حجم 19 ارب 89 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا جو 2018-19ء میں کم ہو کر 13 ارب 58 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک آ گیا ہے ۔گزشتہ مالی سال کے دوران ان ترسیلات زر میں بھی اس سے پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 9.68 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ترسیلات زر کا حجم 21 ارب 84 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ حکومت کی طرف سے سخت مالیاتی اور میکرو اکنامک اقدامات کی وجہ سے رواں مالی سال کے دوران صورتحال میں مزید بہتری کا امکان ہے ۔ رواں سال مئی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا حجم ایک ارب ڈالر سے زائد تھا جبکہ جون میں یہ 99 کروڑ 59 لاکھ ڈالر رہا۔جی ڈی پی کے تناسب سے سالانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی شرح 4.8 فیصد تک ریکارڈ کی گئی جبکہ سٹیٹ بینک نے یہ 4.5 فیصد سے 5.5 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع کا اظہار کیا تھا۔ اس کے برعکس 2017-18ء میں جی ڈی پی کے تناسب سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6.3 فیصد تھا۔ دوسری طرف نان آئل درآمدات کے لئے ادائیگیوں میں کمی سے تجارتی فرق کو کم کرنے میں مدد ملی ہے اور 2018-19ء میں تجارتی خسارے میں پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 15.3 فیصد کی کمی ہوئی ہے جبکہ درآمدات کا حجم 7.3 فیصد کی کمی کے ساتھ 52 ارب 43 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران برآمدات کا حجم 24 ارب 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو کہ اس سے پچھلے مالی سال کے دوران 24 ارب 70 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا۔