کینیڈین فارن پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے کہا گیا ہے کہ کشمیر پر بھارتی قبضہ ظالمانہ ہے جس سے انسانی المیے نے جنم لیا ہے ۔ گزشتہ پون دھائی سے کشمیر ی مسلسل اقوام متحدہ میں تسلیم شدہ اپنے حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس 5اگست کو بھارتی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے کشمیر کوبندوق کے زور پرضم کرنے کے اقدامات کے بعد کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے ۔ایک برس سے بھارت نے سفاکانہ کرفیو، انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی بندش سے کشمیر کو دنیا بھر سے کاٹ دیا ہے ۔بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کو گھر سے اٹھا کر لاپتہ اور شہید کر کے بے نام اجتماعی قبروں میں دفن کر رہی ہے۔ سینکڑوں کشمیری رہنما اور ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو بے گناہ گرفتار کر کے جیلوں میں ظالمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کشمیریوں کی 70فیصد آبادی خوف اور دبائو سے ذہنی امراض کا شکار ہو چکی ہے ۔ کینیڈین فارن انسٹی ٹیوٹ کا یہ کہنا سوفیصد درست ہے کہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ یہاں تک کہ بھارتی نژاد مالاویکا کستوری نے بھی بھارتی حکومت کی انتہا پسندی اور کشمیر پر قبضہ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بہتر ہو گا عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ بھارت کو سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر آمادہ کرے تاکہ کشمیریوں کو اذیت ناک زندگی سے نجات مل سکے اور خطہ میں پائیدار استحکام اور امن کی راہ ہموار ہو سکے۔