اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر)سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے وزیر مملکت ریونیو، سیکرٹری خزانہ اور سینئرحکام کی اجلاس میں تاخیر سے شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیااورفنانس بل میں کسٹمز کورٹ کے ججز کی تعیناتی کا اختیار وزیر اعظم کو دینے کی تجویز مسترد کردی، درآمدات اور برآمدات میں انڈرانوائسنگ کو منی لانڈرنگ کیساتھ منسلک کرنے کی مخالفت کر تے ہوئے سفارش کی کہ منی لانڈرنگ ایکٹ کو منسلک نہ کیا جائے ، قائمہ کمیٹی نے مینوفیکچر کیلئے خریدار سے شناختی کارڈ نمبر لینے کی بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صنعت کا کاروبار ٹھپ ہوجائیگا۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹرفاروق نائیک کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں فنانس بل 2019 میں کسٹم ایکٹ 1969اور سیلز ٹیکس ایکٹ 1990میں تجویزکردہ ترامیم کا شق وار جائزہ لیا گیا۔کمیٹی نے وزارت داخلہ سے متعلق شقوں کو کل تک موخر کرتے ہوئے وزارت داخلہ کوموازنہ رپورٹ کے ساتھ بریفنگ کی ہدایت کر دی۔سینیٹر طلحہ محمود،شیری رحمان اور عتیق شیخ نے کہا کہ گزشتہ منی بجٹ کے حوالے سے کمیٹی نے سفارشات مرتب کی تھیں مگر انکو شامل نہیں کیا گیا۔ وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے یقین دہانی کرائی کہ قائمہ کمیٹی کی سفارشات کو شامل کرانے کی بھر پور کوشش کریں گے ۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نئے فنانس بل میں انڈر یا اوورانوائسنگ کو قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے ۔ کمیٹی نے فنانس بل میں کسٹمز کورٹ ججز کی تعیناتی کا اختیار وزیر اعظم کو دینے کی تجویز مسترد کردی۔چیئرمین نے کہا کہ ججز تعیناتی کا اختیار وزیر اعظم کو نہیں دیا جاسکتا اوراگر کسٹمز کورٹ کے ججز کی تعیناتی کا اختیار وزیر اعظم کو دیا گیا تو احتساب عدالت کے جج کی تعیناتی بھی وزیر اعظم کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ججز کی تعیناتی وفاقی حکومت چیف جسٹس کی مشاورت سے کرسکتی ہے ۔ادھر سینٹ قائمہ کمیٹی کامرس و انڈسٹری نے بھارت کو نمک کی برآمد کے بارے میں وزارت کامرس سے جواب طلب کرلیا۔حکام نے سوشل میڈیا پر چلنے والی رپورٹس کو یکسر مسترد کردیا۔