سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کو فعال کرنے کے منصوبہ میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری ریلوے اور چیف سیکرٹری حکومت سندھ کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سب کو بلائیں گے‘ ضرورت پڑی تو وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی طلب کرینگے۔ بلا شبہ سرکلر ریلوے کا فعال نہ ہونا کراچی کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔ عدالت عظمیٰ قبل ازیں بھی کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا حکم دے چکی ہے لیکن اس سلسلہ میں نہ تومحکمہ ریلوے کی طرف سے کوئی جنبش ہوئی ہے اور نہ ہی سندھ حکومت نے ریلوے کی زمین سے تجاوزات ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ جان بوجھ کر ایسا کیا جا رہا ہے اور عدالت میں آ کر حیلے بہانے اور معافی تلافی سے کام لیا جاتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے سے تو بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ بہت سے لوگوں کے مفادات سرکلر ریلوے کو فعال نہ کرنے سے وابستہ ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام درپیش رکاوٹیں دور کی جائیں۔ حکومت سندھ اور محکمہ ریلوے عدالت عظمیٰ کے احکامات پر فوری طور پر عملدرآمد کرتے ہوئے سرکلر ریلوے کی بحالی اور فعال بنانے کے لئے عملی اقدامات کریں‘ تجاوزات ختم کی جائیں اورسرکاری زمین کو بازیاب کر کے سرکلر ریلوے کی بحالی کو ممکن بنایا جائے تاکہ شہر سے ٹریفک کا رش کم ہو اور شہریوں کومشکلات سے نجات مل سکے۔