لاہور(نمائندہ خصوصی سے ،سپیشل رپورٹر ،کرائم رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم نواز نے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے تفصیلی ملاقات کی ،نواز شریف نے اپنی صاحبزادی اور ذاتی معالج کو گردوں کی تکلیف کے حوالے سے آگاہ کیا ، کوٹ لکھپت جیل کے باہر مسلم لیگ ن کے کارکن آپے سے باہر ہو گئے اور بیس منٹ تک ٹرین روکے رکھی، مشہور زمانہ گلو بٹ کے بھائی زاہد بٹ کی سربراہی میں کارکن ٹرین کے اوپر چڑھ گئے ،مریم نواز کی کوٹ لکھپت جیل آمد کے موقع پر دھکم پیل بھی ہوئی جس سے کئی کارکن زخمی ہو گئے ، جیل کے مین گیٹ پر کارکنوں نے رکاوٹیں توڑ دیں اور جیل کی جانب پیش قدمی شروع کر دی،اس موقع پر پولیس اور جیل کی سکیورٹی کی جانب سے مریم نواز سے کہا گیا کہ وہ کارکنوں کو واپس جانے کا کہیں بصورت دیگر انہیں بھی آگے نہیں جانے دیا جائے گا جس کے بعد مریم نواز کی ہدایت پر کارکن واپس چلے گئے ۔ مریم نواز اور ڈاکٹر عدنان نے تقریباً دو گھنٹے تک جیل میں نواز شریف سے ملاقات کر کے ان کی صحت سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ نواز شریف نے بتایا کہ ان کے خون کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں جس کی رپورٹس سے بھی آگاہ کیا گیا۔ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ جیل میں نواز شریف سے ملاقات ہوئی ،ان کے گردوں کا مرض مزید بڑھ گیا ہے ،ایک روز قبل لئے گئے خون کے نمونوں کی رپورٹس ٹھیک نہیں آئیں،نواز شریف کے گردوں کا مرض سٹیج تھری تک پہنچ چکا ،نواز شریف کے بازو میں بھی بدستور تکلیف ہے ، انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نواز شریف اور شہباز شریف کی تصویر شیئر کر کے قوم کو یوم پاکستان کی مبارکباد دی اور ساتھ ہی لکھا کہ پاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں،مریم نواز کے استقبال اور نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے جمع ہونے والے کارکن کوٹ لکھپت جیل کے قریب سے گزرنے والے ٹریک پر آ گئے اورایک انجن اور مسافر ٹرین کو روک لیا۔ کارکنوں کی جانب سے ٹرین روکے جانے اور نعرے بازی کی وجہ سے مسافروں میں خوف کی لہر دوڑ گئی، بعد ازاں پولیس کے آنے پر کارکنوں نے ٹریک خالی کیا اور انجن اور ٹرین اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئے ۔ کوٹ لکھپت پولیس نے ٹرین روکنے پر اپنی مدعیت میں کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔ پولیس کے مطابق ویڈیوز کی مدد سے کارکنوں کو شناخت کر کے ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔