وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت کے حوالے سے تمام پابندیاں ہٹانے‘ نجی شعبہ کو گندم برآمد کرنے اور آٹے اور گندم کی بیرون ملک سمگلنگ روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کا شمار گندم پیدا کرنے والے آٹھ بڑے ممالک میں ہوتا ہے اس کے باوجود ملک میں گندم کی قلت اور آٹے کے بحرانوں کا سراٹھانا معمول بن چکا ہے۔ ماہرین بحران کی وجہ بدانتظامی اور گندم اور آٹے کی ہمسایہ ملک افغانستان غیر قانونی سمگلنگ بتاتے ہیں۔ پاکستان میںفلور و ملز کا کرٹیل مافیا کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہ مافیا پہلے حکومت کو گمراہ کر کے گندم ایکسپورٹ کرواتا ہے پھر مصنوعی قلت پیدا کر کے حکومت کو گندم درآمدات کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ فلور ملز مالکان لاکھوں ٹن گندم ذخیرہ کر لیتے ہیں۔ رواں برس سندھ اور پنجاب سے لاکھوں ٹن گندم کے ذخائر پکڑے جانا اس کا ثبوت ہے۔ گزشتہ روز بھی سندھ کے دو اضلاع سے 30ہزار بوری گندم برآمد ہوئی ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو نجی شعبہ کو ٹیکس چھوٹ فراہم کرکے گندم کی درآمد کی اجازت دینا لائق تحسین فیصلہ ہے۔ اس طرح نہ صرف سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے گندم مافیا کی لوٹ مار کا سلسلہ بند ہو گا بلکہ اوپن مارکیٹ میں مقابلے کی بہترین مثال قائم ہو گی۔ آٹے کی قیمت کے استحکام کے لئے حکومت کے پاس وافر مقدار میں موجودہ گندم فلور ملز مالکان کی بلیک میلنگ سے بھی نجات کا باعث بنے گی۔