مکرمی !دنیا کے ہر خطے میں مسئلے مسائل ہوتے ہیں اور ان کے خلاف آواز بھی اٹھائی جاتی ہے مگر اس طرح نہیں کہ کوئی بھی مسئلہ ہو آپ نے باہر نکل کر ملک کو ہی تباہ کرنا شروع کر دیں ،غریب کو ہی لوٹنا اور اپنے ہم وطن بھائیوں کو اذیت ہی دینا شروع کر دیں۔ ان غریبوں کا کیا قصور ہوتا ہے جنہوں نے ساری عمر لگا کر کوئی روزگار کا وسیلہ بنایا اور ایک ہی پل میں اسے تباہ و برباد کر دیا گیا ، اب اس کا نقصان کون پورا کرے گا۔ اس مزدور کا کیا قصور جو زور ڈیھاڑیوں پر کام کرتا ہے اور اگر ایک دن کام نہ ملے تو اس کے گھر چولہا نہیں جلتا۔ اس ماں کا کیا قصور جس کا بیٹا اس تشدد کا شکار ہو جاتا ہے ،اس ملک کا کیا قصور تھا جس نے ہمیں اپنی گود میں پناہ دی ،ان رکشوں، ان بسوں ،ان موٹر سائیکلوں ،ان ٹائروں کا کیا قصور تھا جنہیں نذر آتش کیا جاتا ہے۔ ہر جگہ مظاہرے ہوتے ہیں مگر ہم کیوں ہر بات پر مشتعل ہو جاتے ہیں ، ہم کیوں ہر بات پر ایک دوسرے کو مارنا شروع کر دیتے ہیں، ہم کیوں دوسروں کو تکلیف دیئے بغیر کوئی کام نہیں کر سکتے ہیں۔ ہم ایک غلط فیصلے کو صحیح ثابت کرنے کے لیے کئی غلط قدم کیوں اٹھاتے ہیں ،ہم کوئی بھی کام درست طریقے سے کیوں نہیں کر سکتے ہیں ، ہم کس سمت جا رہے ہیں ،ہم کس ڈگر پر چل پڑے ہیں، ہمارے مذہبی لیڈر ہوں یا سیاسی لیڈر سب کے پاس ایک ہی طریقہ ہے بات منوانے کا اور وہ ہے توڑ پھوڑ کا اور اس میں نقصان صرف اور صرف غریب عوام کا ہوتا ہے یا ملک کا۔ ہمیں سوچنا ہوگا کیا تشدد کے علاوہ اور کوئی حل نہیں۔ (اسماء طارق گجرات)