لاہور (نامہ نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے فلور ملز کی چیکنگ کیلئے اساتذہ کی ڈیوٹیاں لگانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں اساتذہ کی تذلیل کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ،اساتذہ کی فلورز ملز پر ڈیوٹی کیسے لگادی ؟،محکمہ فوڈ نے نیب اور اینٹی کرپشن کے ادارے بھی ساتھ ملا لئے ، کیا نیب اور اینٹی کرپشن والے فرشتے ہیں؟۔عدالت نے فلور ملز کو گندم کا کوٹہ نہ دینے کے خلاف درخواست پرسیکرٹری فوڈ کو ملز مالکان کا موقف سن کر17اگست تک فیصلہ کرنے اور اساتذہ کی ڈیوٹی لگانے کے معاملے کاجائزہ لینے کا حکم دیدیا۔سیکرٹری فوڈ پنجاب اور ڈی سی قصور عدالت میں پیش ہوئے اور اعتراف کیا کہ اساتذہ کی ڈیوٹی فلور ملز پر لگانا غلط ہے ۔چیف جسٹس نے کہا ڈپٹی کمشنرز کو فلور ملزسے متعلق چیکنگ کے اختیارات دئیے تھے ، محکمہ خوراک کا سارا کام دوسرے اداروں نے کرنا ہے تو محکمہ فوڈ بند کردیں، چیف جسٹس نے سیکرٹری فوڈ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے نیب اور اینٹی کرپشن کو ساتھ شامل کرکے کرپشن کا ریٹ مزید بڑھا دیا۔ یہاں جتنے اچھے لوگ ہیں اتنے ہی برے لوگ بھی ہیں،کوئی ڈپٹی کمشنر فلور ملز پر خود نہیں گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے کورونا وائرس سے بچائو کے بارے قومی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ یہ بھی بتایا جائے کہ جنوری سے جولائی تک ضلعی عدالتوں نے کتنے مقدمات نمٹائے ،چیف جسٹس کے حکم پر ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے صوبہ بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ بھجوا دیا۔ گجرات پولیس کے فنڈز میں خورد برد اور کرپشن کے کیس میں سابق ڈی پی او گجرات سہیل ظفر چٹھہ نے لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کر لی،عدالت نے نیب کو سہیل ظفر چٹھہ کو 9 ستمبر تک گرفتاری سے روکتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔جسٹس اسجد جاوید گھرال اور جسٹس محمد وحید خان پر مشتمل بنچ نے سہیل ظفر چٹھہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔