لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصا ف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا ہے جن وکیلوں نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی ان پر دہشتگردی کے مقدمات ہیں، انہوں نے کیا دہشت گردی نہیں کی، پی سی آئی میں جوہوا بہت ہی افسوسناک ہے ، ہسپتال میں توڑ پھوڑکا کوئی جواز پیدا نہیں کیا جاسکتا ہے ۔پروگرام 92ایٹ 8 میں میزبان سعدیہ افضال سے گفتگو میں انہوں نے کہا یہ قانون کے طالب علم ہیں اور قانون کو ہی ہاتھ میں لے رہے ہیں۔معطل سیکرٹری اسلام آباد ہائیکورٹ بار محمد عمیر بلوچ نے کہا ہسپتال پر حملے پر بہت شرمندہ ہوں، شروعات تو ڈاکٹرو ں نے کی، حکومت کی ذمہ داری تھی وکلا کو روکتی، سوال یہ ہے کہ ہسپتال کے اندر پتھر اورڈنڈے کون لایاتھا، وکیلوں کو چہروں پر نقاب چڑھا کر دہشتگردوں کی طرح پیش کیا گیا، ان کے ناخن تک اتارے گئے ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود نے کہاہسپتال پرحملے کو درست کہا نہیں جاسکتا، ایسا تو جنگ کے دنوں میں بھی نہیں ہوتا، یہ بات اتنی سادہ نہیں کیونکہ ڈیڑھ ماہ سے یہ مسئلہ چل رہاتھا،وکلا کوکسی نے نہیں روکا ،حکومت نام کی چیز نہیں ہے ۔سانحہ پی آئی سی میں جاں بحق ہونے والے محمد بوٹاکی اہلیہ منظوراں بی بی نے کہا ہمیں انہوں نے دھکے دیئے ، ڈنڈے مارے ، مریضوں کو لگائی گئی بوتلیں اتار کرپھینک دیں ، وکیلوں کی وجہ سے بہت سے بچے یتیم ہوگئے ، ایسا لگتا تھاجیسے یہ دہشت گرد ہوں، انہوں نے بہت ظلم کیا، میرے سر کا تاج چلاگیا، ان کا کیا گیا ، میرے بچے یتیم ہوگئے ۔اہلیہ محمد انورمرحوم طارقہ پروین نے بتایا پولیس نے کافی دیر گیٹ کے سامنے انہیں روکے رکھا پھر اچانک کالے کوٹ والوں نے حملہ کردیا،میرے شوہر کی آکسیجن بھی ا تاردی گئی، ایسا لگ رہاتھا جیسے میدان جنگ ہو،میں بیوہ ہوگئی میرے بچے یتیم ہوگئے ۔