مکرمی ! بجٹ کی منظوری سے حکومت بڑی آزمائش سے بچ نکلی- بجٹ میں اپوزیشن کی ترامیم کو محض اس لئے مسترد کر دینا کہ وہ حزب اختلاف کی طرف سے آئی تھیں بہرصورت جمہوری رویہ نہیں اور بجٹ کو عوام دوست اور متفقہ بنانے کے لئے حزب اختلاف کی پیش کردہ تجاویز ترامیم کا جمہوری معاشروں میں خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ حزب اختلاف نے ملک و قوم کے مفاد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ترامیم پیش کی ہوں گی۔ معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے اور روزافزوں مہنگائی سے پریشان حال عوام کی فلاح وبہبود اورآسائش کیلئے اپوزیشن کی تجاویز کا خوش دلی سے خیرمقدم کرکے بجٹ کا حصّہ بنانا چاہئے تھا ۔دوسری طرف اْمید تھی کہ حکومت عوام پر پڑنے والے مہنگائی کے بوجھ کو پیش نظر رکھ کر بجٹ میں ردوبدل کر ے گی۔ جس میزانیے کی ایوان زریں سے منظوری پر فتح کے نشان بنائے گئے ہیں اْس پر غیر جانبدار ماہرین معاشیات کے تبصروں کی روشنی میں محتاط الفاظ میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ اِس بجٹ کو عوام دوست کہنا مشکل ہے۔ ابھی اسے سینٹ میں پیش ہونا ہے جہاں حزب اختلاف کی جماعتوں کواکثریت حاصل ہے۔ قومی اسمبلی میں سرکاری بنچوں نے بے شک عددی اکثریت ثابت کر دی ہے مگر عوام کے دل جیتے بغیر بہتر حکمرانی نہیں ہو سکتی۔ (اظفرصدیقی لاہور)