اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے ملزمان کی سزا کیخلاف اپیلوں کا فیصلہ محفوظ کرلیا ۔دوران سماعت عدالت نے سوال اٹھایا کہ 2سال تک خبر نہ لینے پر بچی کے والد کیخلاف کیوں مقدمہ نہیں بنایا گیا ؟بدھ کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے ملزمان سابق جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کوسزا کیخلاف جبکہ سزا کو بڑھانے کیلئے استغاثہ کی اپیلوں پر سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اپنایا کہ والد کیخلاف بھی اعانت جرم کا کیس بنتا ہے ۔ملزمان کے وکیل نے کہا کہ جرح کے دوران طیبہ نے کہیں نہیں کہا کہ اسے گھر میں اکیلا بند رکھا جاتا تھا بلکہ ان کا بیان تو یہ ہے کہ اس کا ماں باپ کی طرح خیال رکھا جاتا تھا۔علاوہ ازیں وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت خواتین کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریما رکس دیئے کہ بین الاقوامی معاہدوں پر عمل درآمد وفاقی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے ،وفاق کو صوبائی حکومت سے اجاز ت لینے کی ضرورت نہیں۔دوران سماعت گلوکارہ میشا شفیع کیس کا بھی تذکرہ ہوا جبکہ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت خواتین کشمالہ طارق نے شکوہ کیا کہ عدالت کے طرف سے کیس سے متعلق کوئی نوٹس موصول نہیں ہوتے ۔ادھراے این ایف نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی ضمانت منسوخی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرکے درخواست دوبارہ دائر کردی ہے ۔ پرائیوٹ سکولوں کی فیس سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریما رکس دیئے کہ مہنگی تعلیم نیشنل سکیورٹی کا مسئلہ ہے ،بچوں کا سمندر پڑھے گا نہیں تو نیشنل سکیورٹی کا مسئلہ بنے گا،2 سے 4 ارب روپیہ منافع کمانے والے سکولوں والے اگر تعلیم پر بھی خرچ کر دیں تو بہتری آ جائیگی ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج 12 بجے تک ملتوی کردی ۔