ہیروشیما(ویب ڈیسک) ماہرین نے بچے کی جنس کے انتخاب کی ایک نئی ٹیکنالوجی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح جنسی بنیاد پر بچے کی پیدائش اور اسے روکنے کا عمل ممکن ہوگا اور بڑے پیمانے پر لڑکیوں کی پیدائش کو روکا جائے گا۔حال ہی میں منظرِ عام پر آنے والی اس متنازعہ تکنیک کو ’نطفہ چھانٹنے‘ یا اسپرم سورٹنگ میتھڈ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا لبِ لباب یہ ہے کہ انسانی نطفے میں موجود طبعی کیفیات کی بنا پر یہ ممکن ہے کہ لڑکیوں کی پیدائش کی وجہ بننے والے ایکس کروموسوم کے حامل نطفے کو مادہ کے انڈے سے ملاپ اور بالآخر بیضہ بننے سے باز رکھا جاسکتا ہے۔اس ٹیکنالوجی میں بعض کیمیکل نطفے کے مجموعوں پر ڈالے جاتے ہیں اور ان سے ایکس کروموسوم کی رفتار سست پڑجاتی ہے جس کی بنا پر ان کو الگ کیا یا روکا جاسکتا ہے۔اس متنازعہ عمل کا پہلا حوالہ جاپانی کی ہیروشیما یونیورسٹی سے ملتا ہے جہاں پروفیسر ماسایوکی شمیڈا نے اس پر روشنی ڈالی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے ہمارا خیال تھا کہ دودھ پلانے والے تمام جاندار یا میملز کے نطفے یا اسپرم یکساں صورت رکھتے ہیں لیکن ان میں صرف ڈی این اے کا فرق ہوتا ہے۔ لیکن انہوں نے تحقیق کرکے بتایا کہ اسپرم میں 500 ایسے جین سرگرم ہوتے ہیں جو ایکس کروموسوم کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ اسی ایکس کروموسوم سے لڑکیاں جنم لیتی ہیں۔ دوسری جانب اگر وائے کروموسوم کی بات ہو تو یہ تمام 500 جین غیرسرگرم ہوتے ہیں اور یوں لڑکا جنم لیتا ہے۔