لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)رہنما پی ٹی آئی حلیم عادل شیخ نے کہاہے کہ 2009میں جب کے الیکٹر ک کی مینجمنٹ تبدیل ہورہی تھی تواس وقت پی پی کی حکومت تھی نوسا ل کے عرصے میں سسٹم کو بہتر کرنا تھا لیکن ن لیگ اور پی پی نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا۔پروگرام 92 ایٹ 8 میں میزبان سعدیہ افضال کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے الیکٹر ک نے پیسہ تو بہت اکٹھا کیا لیکن اپنے سسٹم کو اپ گریڈ نہیں کیا ہم اس کا سسٹم اپ گریڈ کررہے ہیں۔ کے الیکٹرک کا فرانزک آڈٹ ہوناچاہئے ۔ا نہوں نے کہا کہ ہم نیویارک میں پی آ ئی اے کے ہوٹل روز ویلٹ کو فروخت نہیں کررہے ۔ ہم سے پہلے سعودی عرب، بھارت اورمصرمیں بھی پائلٹوں کے لائسنس کا ایشو ہوچکاہے ۔ کورونا وائرس کو ہی دیکھ لیں ہم نے بہترین حکمت عملی کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ فاقی حکومت جو فیصلے کرتی ہے ان کا دفاع توکرے ، میں سعید غنی سے اتفاق نہیں کرتا اس کیوجہ یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی حکومت نے دیگر شعبوں میں بہتری کے کوئی چھکے مارے ہیں جو کے الیکٹر ک کو ٹیک اوور کرکے ٹھیک کرلیں گے ۔ حکومت سیاست کرنا چھوڑ دے اور مسائل کو حل کرنے کی طرف جائے ۔2017میں ایک قانون بنا تھا کہ جتنی بھی جے آئی ٹیز بنیں گی ان کو پیلک کیاجانا ہے ۔ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کووفاقی حکومت کے الیکٹرک کو ٹیک اوور کریگی تو یہ چیزیں ٹھیک ہونگی ۔ بجلی گیس اورپانی کے شعبے نجی سیکٹر کے پاس نہیں ہونے چاہئیں ۔ حکومت نے پی آئی اے کو زمین بوس کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ہر چیز کو ہینڈل کرنے کا طریقہ ہوتا ہے ۔ وزیراعظم نے جس چیز کا نوٹس لیا اس کی قیمتیں بڑھیں۔وزیراعظم کی اپنی کارکردگی صفرہے دوسروں کی کیا دیکھیں گے اس حکومت نے تو معیشت کا جنازہ نکا ل دیاہے ۔