اسلام آباد (خصوصی رپورٹ ) وفاقی حکومت نے متنازعہ میڈیا کورٹس کے قیام کی تجویزواپس لینے کا فیصلہ کر لیا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے قومی اور بین الاقوامی میڈیا رائٹس تنظیموں اور حزب اختلاف کی معروف جماعتوں کی طرف سے میڈیا کو دبانے کیخلاف شدید مزاحمت کے بعدخصوصی میڈیا ٹربیونلز کے قیام کا منصوبہ ترک کرنے کا’ اصولی‘ فیصلہ کر لیا ہے ۔باخبر ذرائع نے بتایا کہ اس منصوبے کیخلاف صحافتی تنظیموں جیسے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) ، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) ، پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے ) ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، پریس کلبوں اور حقوق کی تنظیموں کے ملک بھرمیں احتجاج کے بعد حکومت اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئی۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ میڈیا کیساتھ نیا محاذ نہ کھولے کیونکہ وہ پہلے ہی اندرون و بیرون ملک سیاسی اور سفارتی لڑائیوں میں الجھی ہوئی ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ دانشمندی غالب آگئی ہے اور حکومت نے کم از کم ابھی اس متنازعہ فیصلے سے پیچھے ہٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ صحافتی تنظیموں کو مطمئن کرنے کیلئے اس سلسلے میں ایک باضابطہ اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس فیصلے سے حکومت اور میڈیا دونوں کو قومی معاملات پر مکمل توجہ دینے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے میں مدد ملے گی۔ سی پی این ای کے صدر اور سینئر صحافی عارف نظامی کا کہنا ہے کہ میڈیا تنظیمیں حکومت کی جانب سے میڈیا ٹربیونلز کے قیام کی تجویز ترک کرنے کا اسوقت تک یقین نہیں کریں گی جبتک اس بارے میں کوئی سرکاری نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوجاتا۔انہوں نے کہا سی پی این ای نے مجوزہ میڈیا ٹربیونلز کو متفقہ طور پر مسترد کردیا تھا اور حکومت کو ایسے آمرانہ اور کالے قوانین متعارف کرانے کیخلاف متنبہ کیا تھا۔انہوں نے کہا جمعرات کے روز کراچی میں سی پی این ای کا ایک خصوصی ہنگامی اجلاس ہوا ،جس میں پورے ملک کے سینئر اخباری ایڈیٹرز اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی تھی ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ میڈیا پر پابندی لگانے کی کوئی کوشش کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا ہم آزادی صحافت پرکسی حملے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ امتیازی ٹربیونلز قائم کرنے کا نظریہ جمہوریت کیساتھ ساتھ میڈیا کی آزادی کے بنیادی اصولوں کے بھی منافی ہے ۔ ہم میڈیا کو ڈرانے دھمکانے کی ہر کوشش کی مزاحمت کریں گے ۔ہمیں ایک طویل جدوجہداور بہت قربانیوں کے بعد میڈیا کی آزادی ملی لہذا اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ۔اے پی این ایس نے بھی حکومت کی مجوزہ قانون سازی کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ایک بیان میں اے پی این ایس کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالتیں جن کا مقصد میڈیا کو ڈرانا اوراظہار رائے کی آزادی کا گلا گھونٹ دینا ہے ، نہ صرف غیر آئینی ہیں بلکہ جمہوریت کی روح کے بھی خلاف ہیں ۔