غزہ (92 نیوزرپورٹ، نیوزایجنسیاں،نیٹ نیوز)غزہ پر اسرائیلی بربریت کاسلسلہ جاری ہے ،عید سے قبل اسرائیلی طیاروں کی وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، فلسطین کوخون میں نہلادیا،صیہونی فورسز کے حملوں میں مزید24 فلسطینی جاں بحق ہوگئے اور شہادتوں کی تعداد56ہوگئی جبکہ ہسپتال زخمیوں سے بھر گئے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی شہدامیں 14بچے ،3خواتین اورمزاحمتی تنظیموں کے کئی رہنما بھی شامل ہیں۔700سے زائد افرادزخمی ہوچکے اوردرجنوں عمارتیں ملیامیٹ ہوچکی ہیں۔حماس کے جوابی راکٹ حملوں میں 5صیہونی ہلاک اور6زخمی ہوگئے جبکہ اسرائیل کے ساحلی شہرعسقلان میں اسرائیل کی تیل پائپ لائن اور آئل ریفائنری تباہ ہوگئی۔صنعتی شہر ہالون میں بھی راکٹ حملوں میں ٹی وی سٹیشن کی عمارت تباہ ہوگئی ۔ اسرائیل نے تل ابیب پرغزہ کی پٹی سے حماس کے راکٹ حملوں کے بعد بن گورین کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر فضائی ٹریفک معطل کردی۔کئی اسرائیلی شہروں میں ہنگاموں اورکشیدگی کے دوران متعدد گاڑیوں کو نذرآتش کردیا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے لد میں ایمرجنسی نافذ کر دی جبکہ مزید بربریت کی دھمکی دیدی۔ نیتن یاہو نے اپنے دفتر سے جاری ویڈیو بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کیخلاف سینکڑوں حملے کئے ہیں اور ہم اپنے حملوں کی شدت میں مزید اضافہ کریں گے ۔ ہم حماس کو اس طریقے سے ہٹ کرینگے جس کی انہیں توقع بھی نہیں ہوگی۔ اسرائیلی وزیردفاع نے کہاکہ غزہ پربمباری کے خاتمے کاکوئی حتمی ٹائم نہیں ۔حماس کے رہنما اسماعیل حانیہ نے ردعمل میں کہا کہ اسرائیل نے بیت المقدس اورالاقصیٰ میں آگ لگائی جس کے شعلے غزہ تک پہنچ گئے نتائج کاذمہ داروہ خودہے ۔اسلامی گروپ حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملوں میں اسکے متعدد اعلیٰ کمانڈر بھی شہید ہو گئے ہیں جن میں غزہ شہر میں اسکے فوجی سربراہ ، باسم اسا بھی شامل ہیں۔فلسطین کی کشیدہ صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج پھر طلب کرلیا گیا۔ اسلام آباد( خبر نگار خصوصی،92نیوزرپورٹ، نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان سے ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان اور سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے فون پر رابطہ کیا، تینوں رہنمائوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مل کرکام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ وزیر اعظم عمران خان اور ترک صدر طیب اردوان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ میں دونوں رہنمائوں نے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی جبکہ پاکستان اور ترکی کا سرائیلی جارحیت ر وکنے کیلئے اقوام متحدہ میں ملکر کام کر نے کا عزم کیا ۔دونوں رہنمائوں نے مسجد اقصیٰ پراسرائیل کے بہیمانہ حملے پر تبادلہ خیال کیا ۔ ترک صدر اور وزیر اعظم عمران خان نے غزہ پر انسانی اقداراور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر بھی گفتگو کی ۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں وزرائے خارجہ فلسطین کے مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کیلئے ملکر کام کرینگے ۔ دونوں رہنماؤں کے مابین علاقائی سلامتی کی صورتحال بھی زیربحث آئی۔ ترکی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ذمہ دارانہ انخلا کی اہمیت پر زور دیا اور مزید کہا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کیلئے سیاسی حل کی کوششوں میں ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین اعلی سطح کے تبادلے کی رفتار جاری رہے گی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عید الفطر کی مبارکباد بھی دی ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان اور سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبد العزیز کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں فلسطین کی تازہ صورتحال پر اظہار تشویش کیا گیا ۔ وزیر اعظم نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی بہیمانہ حملے کی مذمت کی اور کہاکہ اسرائیلی حملے انسانی اقدار اور بین الاقوامی قانون سے انحراف ہے ۔ وزیر اعظم نے سعودی عرب کی خود مختاری، سکیورٹی اورحرمین شریفین کے دفاع کیلئے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا ۔عمران خان نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران شاندارمیزبانی پر سعودی فرمانروا کا شکریہ بھی ادا کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی جانب سے فلسطینی عوام کیساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پاکستان کا وزیراعظم ہوں اورہم فلسطین اور غزہ کیساتھ کھڑے ہیں۔گزشتہ روزوزیراعظم عمران خان نے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور اسکے نتیجہ میں درجنوں بیگناہ فلسطینیوں کی شہادت پر سوشل میڈیا پر وی سٹینڈ ود غزہ اور وی سٹینڈ وی فلسطین کا ہیش ٹیگ شیئر کیا اورمعروف امریکی دانشور نوم چومسکی کامقولہ بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے ایک فلسطینی کا موقف اس طرح بیان کیا ہے کہ’ تم میرا پانی لے لو، میرے زیتون کے درختوں کو تباہ کر دو، میرا گھر جلا دو، مجھ سے روزگار چھین لو، میری زمین چھین لو، میرے والد کو قید میں ڈال دو اور میری والدہ کو قتل کر دو، میرے ملک پر بمباری کرو، ہمیں تباہ کر دو ،ہم سب کو بھوکا مار دو، ہمیں ذلت سے دوچار کرو لیکن یہ سب کرنے کے بعد بھی مجھے ہی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے کہ میں نے راکٹ سے حملہ کیا، فلسطین کو آزاد کرو۔