پشاور(نیوز رپورٹر)خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومت اوراپوزیشن کے مابین ڈیڈلاک برقرار ہے ، سائیڈروم میں جاری مذاکرات کی ناکامی پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں دوبارہ احتجاج شروع کردیا اوراپنی کرسیاں خالی چھوڑ کرکسی قسم کارروائی میں حصہ نہیں لیا ۔دوسری جانب ایوان نے 4بلوں کی منظوری دیدی۔پیر کوسواگھنٹہ تاخیرسے جب سپیکرمشتاق غنی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کااجلاس شروع ہوا تو وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی اوروزیرخوراک قلندرلودھی حزب اختلاف کے ارکان کیساتھ مذاکرات کیلئے آئے جس کے بعد اپوزیشن مشاورت کیلئے سائیڈروم میں چلی گئی ۔30منٹ بعد اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک ایوان میں آئے اوروزرا کوبتایاکہ اپوزیشن مذاکرات کیلئے تیار ہے تاہم تب تک اسمبلی اجلاس موخر کیاجائے ،وزرا نے اتفاق کرتے ہوئے سپیکرسے اجلاس موخرکرنے کی تحریری درخواست کی تاہم سپیکر نے ایوان کی کارروائی جاری رکھی اوراپوزیشن کی غیر موجودگی میں انکاایجنڈالیپس کردیا، جس پر لابی میں موجود اپوزیشن ارکان سیخ پاہوگئے ۔ اجلاس کے اختتام سے تھوڑی دیر قبل اپوزیشن ارکان نے ایوان میں داخل ہوکرشدیداحتجاج کیا جس کے باعث ایوان ایک بارپھرمچھلی منڈی میں تبدیل ہوگیا اور کان پڑی آوازسنائی نہیں د ی۔ پی پی کی رکن نگہت یاسمین اورکزئی نے میگافون لاکر اسمبلی کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔جب اپوزیشن کے احتجاج میں شدت آئی توسپیکر نے اجلاس آج (منگل) تک ملتوی کردیا۔ایوان نے اپوزیشن کے شدیداحتجاج کے دوران فنانس ترمیمی بل،یونیورسٹیزترمیمی بل ،حصول اراضی ترمیمی بل اور گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔ادھر سپیکر نے قبائلی اضلاع سے منتخب ارکان کو قائمہ کمیٹیوں میں نمائندگی دینے کیلئے 36کمیٹیاں تحلیل کرتے ہوئے ازسرنو تشکیل کی منظوری دیدی۔