خیبرپختونخواہ اسمبلی نے خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے لئے بل مجربہ 2021ء منظور کیا ہے جس کے بعد خواتین پر تشدد کرنیوالوں کو پانچ سال تک قید ہو سکے گی۔ خواتین کے خلاف تشدد اور دیگر جرائم روکنے کے لے ملک میں متعدد قوانین بنائے گئے۔ کئی ایکٹ بنے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں قوانین پر عملدرآمد نہیں ہوتا گزشتہ برس پنجاب میں تشدد کی شکار خواتین کو پناہ دینے کے لئے وائلنس اگینسٹ وویمن کے نام سے ملک میں اپنی نوعیت کا واحد ادارہ قائم کیا گیا ۔وومن پروٹیکشن ایکٹ کے تحت قائم ہونے والے اس ادارے کا مقصد تشدد کی شکار خواتین کو پناہ دینے کے ساتھ قانونی معاونت فراہم کرنا ہے۔ اس سنٹر میں محض سات ماہ کی قلیل مدت میں 2588کیس درج کروائے گئے جن میں سے 00 16 گھریلو تشدد ، 234 ہراسگی 65ریپ اور 147قتل کی دھمکیوں کے واقعات شامل ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو کے پی کے اسمبلی سے خواتین پر تشدد کے انسداد کے لئے بل کی منظوری خوش آئند عمل ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں قوانین تو پہلے بھی موجود ہیں ان پر عملدرآمد کا مسئلہ ہے۔ خواتین کے تحفظ کے نام پر جتنے بھی ادارے قائم کئے جاتے ہیں ان کا بجٹ ملازمین کی تنخواہوں اور افسروں کی آسائشوں پر خرچ ہو جاتا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت قانون بنانے کے ساتھ اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے تاکہ خواتین کو معاشرتی استحصال سے بچایا جا سکے۔