لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیہ کارہارون الرشید نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ کو توسیع حالات کودیکھ کر دی گئی،یہ فیصلہ درست ہے ، پینٹاگون میں جنرل باجوہ کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی جس کامقصد افغانستان تھا، ابھی تک تردید کی جارہی ہے ، میرا خیال ہے کہ وائس چیف آف آرمی سٹاف مقرکیا جائے گا، اگر کسی جنرل کے ہوتے ہوئے جنگ کا کم خطرہ ہے تو وہ جنرل قمرجاوید باجوہ ہیں، جنرل باجوہ کی خواہش یہ تھی کہ وہ ہر گز ہرگز توسیع نہیں لیں گے لیکن حالات کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں۔پروگرام مقابل میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ پہلی بار ہے کہ سول اورعسکری قیادت میں مکمل اتفاق ہے ، البتہ احتساب کے معاملے پر اختلاف رائے ضرورہے ، ن لیگ بھی ڈیل چاہتی ہے اور کچھ نہ کچھ بات ہوتی رہتی ہے ،زرداری صاحب بھی ڈیل چاہتے ہیں اور لگ رہا تھاکہ معاملات طے ہوجائیں گے لیکن ان کی ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ خود عمران خان ہیں،ایک اطلاع ہے کہ شہبازشریف کی مولانا فضل الرحمان نے ڈیڑھ گھنٹے تک منت سماجت کی لیکن وہ نہیں مانے ، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تحریک چلانے کا وقت نہیں کیونکہ اس وقت کشمیر کامعاملہ ہے ،عمران خان کو لگتا ہے کہ قدرت نے انہیں مہلت دے رکھی ہے اورمجھے نہیں لگتا کہ وہ معیشت کو ٹھیک کرسکیں گے ،اس میں معاملہ فہمی نہیں ہے ، یہ صرف زرداری اورنوازشریف خاندان کا احتساب کرسکتاہے اوراس کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا۔تجزیہ کار اویس توحید نے کہا جنرل باجوہ کی توسیع مثبت فیصلہ ہے ،افغان طالبان کے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے آٹھ ادوار ہوئے ہیں اوراس میں پاکستان کا سب سے بڑا کردارہے کہ اس نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے تیار کیا، ن لیگ میں نوازشریف اور ان کی بیٹی کا ایک بیانیہ ہے اور نوازشریف وہ واحد وزیرا عظم تھے جن کے ہر آرمی چیف سے اختلافات رہے ، ا ن کیلئے آرمی چیف جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع شاید ٹھیک نہ ہو۔