مکرمی ۔میں روزانہ مختلف شاہراہوں ، مارکیٹوں سے گزرتے کم عمر بچوں کو بھیک مانگتے ، پھول ، کتب ، کھلونے ، غبارے بیچتے (مگر درحقیقت گداگری کرتے ) دیکھتا توسوچتا کہ ہماری بیشتر این جی اوز یتیم اور غریب بچوں کی فلاح و بہبود کے نام پر فنڈ اکٹھا کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں نابالغ بچوں کا جگہ جگہ مختلف انداز میں ہاتھ پھیلانا این جی اوز اور متعلقہ اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے ۔ میں نے غریب ، یتیم بچوں پر کام کرنے والی ایک این جی او سے رابطہ کیا اور انہیں سڑکوں پر دھول ناپتے بچوں کیلئے ہنگامی اقدامات کی درخواست کی ۔ سوال یہ پیدا ہوا کہ اگر یہ چائلڈ پروٹیکشن کا کام ہے تو این جی اوز کیوں ان بچوں کے نام پر فنڈز لے کر اپنے اکائونٹ کا پیٹ بھررہی ہیں ۔ البتہ یہ امر حوصلہ افزاء ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے حال ہی میں گداگری کے خلاف کریک ڈائون (گرینڈ ریسکیو آپریشن) شروع کیا ہے ۔ اس مہم کا سلوگن ’’مستقبل سنواریں‘‘ رکھا گیا ہے ۔ بھکاری بچوں بارے اطلاع دینے کیلئے ہیلپ لائن 1121 بھی قائم کی گئی ہے ۔ چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے گداگر بچوں کو حکومت پنجاب کے پلیٹ فارم سے بہترین سہولیات اور محفوظ مستقبل دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔ خدا کرے کہ سارہ احمد کی سربراہی میں اس مہم کے دور رس نتائج برآمدہوں ۔ تاہم اس امر کی ضرورت ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو گداگر بچوں کی کفالت بارے کسی این جی او کے ساتھ ایم او یو کرے کہ تعلیم کا انتظام چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے ذمہ ہو اور این جی او ز ان گھرانوں کی مالی معاونت کریں تاکہ وہ اپنے بچوں کو بھیک مانگنے پر مجبور نہ کرسکیں ۔ (محمد نورالہدیٰ)