مکرمی ! میں کے موقر اخبار کے توسط سے حکام کی توجہ کراچی کے ایک اہم مسئلے کی جانب مبذول کروانا چاہتی ہوں۔ کراچی میں گداگروں کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے۔ پہلے اس کا سبب غربت کو ٹھہرایا جاتا تھا مگر گزرتے وقت کے ساتھ یہ ایک خاندانی پیشہ بنتا جا رہا ہے جو کہ نسل در نسل وراثت کی طرح منتقل ہورہا ہے اور ان گداگروں نے لوگوں کا روڈ پر چلنا اور کھڑے ہونا مشکل کر دیا ہے۔ بہت سے فقیروں نے ہسپتالوں میں مریضوں اور ان کے ساتھ آنے والے لوگوں کا آنا جانا دشوار کر رکھا ہے۔ روڈ ہو یا گلی، بیکری ہو یا ریسٹورنٹ ، بازار ہوں یا بڑے بڑے مال ، ہسپتال ہو یا کلینک سب جگہ چھوٹے چھوٹے بچوں کی ٹولیاں لوگوں کا راستہ روک کر ان سے پیسوں اور خیرات کا مطالبہ کرتی ہیں۔ کبھی کھانے کی صورت میں، کبھی کتابوں کی صورت میں، اور کبھی اپنی بیچارگی کا اظہار کر کے لوگوں سے پیسے مانگنا ان کی زندگی کا واحد مقصد بن گیا ہے۔ مسجد کے نام پر صدقہ اور خیرات مانگنا بھی اس پیشے کا ایک اہم حصہ بنتا جا رہا ہے۔ لہذا میر حکام بالا سے التماس ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل کو بربادی اور تباہی سے بچانے کے لیے اس پیشے کی روک تھام ضروری اقدامات کیے جائیں۔ (مصباح خان کراچی)