اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق اربوں ڈالر کے سی پیک منصوبے کے محور گوادر پورٹ فری زون کی راہ میں حائل 6بڑی رکاوٹوں کے باعث فری زون پر کاروباری سرگرمیاں تاحال شروع نہیں ہو سکیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ سی پیک منصوبہ کی کامیابی سے تکمیل مستقبل میں وطن عزیز کی اقتصادی خوشحالی کی کلید ہے‘ اس کی راہ میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کا باعث بن سکتی ہے۔ اب جبکہ گوادر فری زون پر کاروباری سرگرمیوں کے لئے سرمایہ کاروں کو 42 لائسنس بھی جاری کئے جا چکے ہیں تو بلوچستان کی حکومت کو چاہیے کہ وہ ان سرمایہ کاروں کو ٹیکس میں چھوٹ دے تاکہ وہ اپنی کاروباری سرگرمیاں شروع کر سکیں‘ سی پیک منصوبوں میںتاخیر کسی بھی طرح ملکی مفاد میں نہیں ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ فری زون میں کاروباری ماحول بنانے کے لئے پالیسی اور کسٹم ڈیوٹی کے حوالے سے قواعد و ضوابط تیار کئے جائیں‘ جن سرمایہ کاروں کو کاروبار کے لائسنس جاری کئے جا چکے ہیں ان کے لئے کاروبار کے لئے موزوں ماحول بنایا جائے ۔علاقے میں بجلی کی تسلسل کے ساتھ فراہمی‘ زمین کے حصول ،صوبائی ٹیکسوں سے سرمایہ کاروں کے لئے استثنیٰ ،کاروبار کے لئے این او سی کے حصول اور دیگر رکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ سی پیک منصوبے تیزی سے مکمل ہوں اور گوادر فری زون کی کاروباری سرگرمیاں جلد شروع ہو سکیں ۔