گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گروہ پوش علاقوں سے نکل کر قصبوں اور دیہی علاقوں میں سرگرم ہو گئے ہیں جبکہ ایف آئی اے اور پنجاب ہیومن آرگنز ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی(پی ہوٹا) نے گھنائونے کام میں ملوث گروہ کے گرد گھیرا مزید تنگ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں گردہ فروخت کرنے والے افراد کی بھرمار ہے لیکن غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے تنگ افراد اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے گردے فروخت کرتے ہیں، جو باعث تشویش ہے ۔گردہ فروشوںکا تعلق غریب مزدوروں سے ہے۔ ان افراد کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھا کر 50ہزار روپے سے 75 ہزار روپے تک انہیں پیسے دیئے جاتے ہیں جبکہ گردہ 20سے 25لاکھ روپے میں آگے فروخت کیا جاتا ہے۔ کئی مرتبہ گردہ دینے والے افراد جان سے بھی چلے جاتے ہیں لیکن ابھی تک اس مکروہ دھندے کو ختم نہیں کیا جا سکا۔ اس سلسلے میں ایف آئی اے اور پی ہوٹا نے مشترکہ طور پر آپریشن کیے ہیں لیکن اس ناسور کے خاتمے کے لیے ابھی انہیں مزید جاں فشانی سے کام لینا ہو گا۔ اس وقت گردہ فروش دیہی علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔ اگر بروقت ان کے خلاف کارروائی نہ کی جا سکی تو اس مکروہ دھندے کی جانب اور لوگوں کو راغب کر سکتے ہیں۔ اس لیے ان کے خلاف فی الفور کارروائی عمل میں لائی جائے۔