اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی، وقائع نگار خصوصی )پی پی رہنماخورشید شاہ کی گرفتاری ا ور مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آڈرز جاری نہ کرنے کیخلاف قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی ہنگامی آرائی،سپیکرڈائس کا گھیرائو،حکومتی اراکین سے تلخ جملوں کا تبادلہ،گرفتاریوں کوسیاسی انتقام قراردیدیا ۔ جمعرات کوقومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن اور حکومت اراکین نے دل کی بھڑاس خوب نکالی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ایوان کے کسی رکن کے حقوق پر ضرب آتی ہے تو سب اس کا دفاع کریں،سپیکر کی کرسی سے اس ایوان کے ہر رکن کا تحفظ ہونا چاہیے ۔خورشید شاہ نے ہمیشہ ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا ، خدانخواستہ کل یہ وقت آپ پر آیا تو ہم آپ کا دفاع کر ینگے ۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میں نے بھی حلف لیا ہوا ہے ، میری وفاداری پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے ،میںکسی کے دبائو میںنہیں آئونگا۔ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ڈپٹی سپیکرنیب سے پوچھیں کہ خورشید شاہ کو گرفتار کیوں کیا ؟ ایسے حالات رہے تو صرف پی ٹی آئی کے بینچوں پر لوگ رہ جا ئینگے ، خورشید شاہ سے ایوان میں الزامات کی وضاحت طلب کی جائے ۔ نوید قمر نے کہا کہ منتخب نمائندوں کے ایوان کا نگہبان سپیکر ہوتا ہے ۔ملک میں جو مہنگائی اور دیگر بحران ہیں کیا اپوزیشن کو گرفتار کرنے سے حل ہونگے ؟ پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنی تعداد میں ارکان اسمبلی گرفتار نہیں ہوئے ۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا چیئرمین آپ کا ہی لگایا ہوا ہے ، اگر سوال اٹھتا ہے کہ آپ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا تو جواب ہونا چاہیے ۔ مراد سعید نے کہا کہ میں سمجھا کشمیر پر احتجاج کر تے ہوئے کالی پٹیاں باندھیں مگر پتہ چلا یہ اپنا ہی رونا رو رہے ہیں، خدارا کبھی کشمیریوں کیلئے بھی کالی پٹیاں باندھ کرایوان میں آئیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سعودی عرب اور پھر جنرل اسمبلی جا رہے ہیں، آج ہمیں پیغام دینا چاہیے تھا کہ ہم کشمیر کیلئے ایک ہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کا بیانیہ دنیا میں پھیل رہا ہے ۔مراد سعید کی تقریر کے جواب کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ڈپٹی سپیکر وقفہ سوالات شروع کرانے پر ڈٹ گئے اور کہا کہ ایجنڈا چلانے دیں، کسی کی ڈکٹیشن نہیں لوں گا،بعد ازاں کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ قبل ازیں جے یو آئی کے مولانا اسعد محمود کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی رکن عاصمہ حدید نے شور شرابہ شروع کردیا۔ اس دوران دونوں ارکان میں سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔مولانا اسعد محمود نے کہا کہ عمران خان بھی اقتدار کی بھیک مانگنے امریکہ گئے آج بھی وہ اقتدار کو طول دینے جا رہے ہیں ۔ دریں اثناء متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر بھی احتجاج کیا اور احتجاجی کیمپ بھی لگالیا گیا ۔ کیمپ میں مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر، خواجہ آصف، ایاز صادق، مریم اورنگزیب اور مرتضیٰ جاوید عباسی جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمر اورشازیہ مری نے شرکت کی۔کیمپ میں نواز شریف کی تصویر کے ساتھ قیدی برائے سیاسی تاوان اور بے گناہ سیاسی قیدیوں کو رہا کرو کے بینر آویزاں کئے گئے جبکہ دیگر گرفتار ارکان اسمبلی کی تصاویر بھی سامنے رکھی گئی ہیں۔ ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہاکہ حکومت نے اسمبلی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ، ہم احتجاج کا سلسلہ و سیع کر ینگے ۔ پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ سپیکر اسمبلی کو پی ٹی آئی کی طرح چلانا چاہتے ہیں ہم ایسا نہیں ہونے دینگے ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے 15 واں اجلاس جو آج پارلیمنٹ ہائوس میں طلب کیا تھا اسے منسوخ کر دیا ہے ۔ منسوخی کا نوٹیفیکیشن آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت جاری کردیا گیا۔