لاہور سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے پولی تھین بیگز کی تیاری، فروخت، استعمال، اس کے ڈسپلے اور درآمد پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق سالانہ 55ارب پلاسٹک تھیلے استعمال ہوتے ہیں پولی تھین بیگز کے اتنے بڑے پیمانے پر استعمال سے ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ نکاسی آب کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں جس کا نظارہ ہم کراچی میں ہونے والی حالیہ بارشوں کے بعد دیکھ چکے ہیں۔ اس وقت کراچی میں شاپروں کے ان گنت ڈھیر لگ چکے ہیں رواں سال 14 اگست کو اسلام آبادمیں پولی تھین بیگز کے استعمال پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔ پابندی کا تجربہ کامیاب ہو یا نہ ہو اس وقت سب سے اہم کام یہی ہے کہ پاکستانی کلچر سے شاپروں کے استعمال کی بیخ کنی کی جائے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ پولی تھین بیگز کی صنعت کے مالکان اور ان سے جڑے لاکھوں کارکنوں کے لئے متبادل روزگار کا بندوبست بھی کیا جائے۔ اس سلسلے میں اعلیٰ سطح پر غورو خوض کے بعد قابل عمل منصوبے ترتیب دیئے جائیں اور اسکے لئے خصوصی رقوم مختص کی جائیں۔ عوام کے اندر خشک اور ٹھوس چیزوں کے لئے کپڑے کے تھیلوں، کاغذ کے لفافوںٹوکریوں اور سیال چیزوں کے لئے گھروں سے برتن لے جانے کا رجحان پیدا کیا جائے جیسا کہ ماضی میں یہ ہمارے کلچر کا حصہ رہا ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ پولی تھین بیگز کے استعمال کے خلاف جو بھی قانون بنایا جائے اس پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔