مکرمی ! جرمنی میں ایک تحقیق کے مطابق مائیکرو پلاسٹک(Micro Plastic)کی وجہ سے زمینی آلودگی، آبی آلودگی سے 23گنازیادہ ہوگئی ہے۔ ہمارا سیوریج سسٹم مائیکرو پلاسٹک پھیلانے کا اہم ذریعہ ہے۔ایک مطالعہ کے مطابق80فیصد سے90فیصد تک پلاسٹک سیوریج میں سلج کی صورت میں جمع ہوجاتا ہے اور یہی سیوریج کھیتوں کو فرٹیلائزر کے طور پر دیا جاتا ہے اور اسی طرح ہزاروں ٹن مائیکروپلاسٹک ہر سال زمین میں شامل ہوجاتا ہے۔مزید یہ کہ پلاسٹک کے ٹکڑوں پر بیماریاں پیدا کرنے والے بیکٹیریا اور وائرس ہوتے ہیں اور یہ پلاسٹک ماحول میں بیماریوں پھیلانے کیلئے ویکٹر کا کردار ادا کرتے ہیں۔ مائیکروپلاسٹک کسان کیڑہ(Earth Worm)صحت اور نشوونما کو بہت بری طرح متاثر کرتے ہیں جس سے زمین کی زرخیزی پر بھی برا اثر ہورہا ہے۔جنگلی حیات پلاسٹک بیگز کو خوراک سمجھ کر استعمال کرلیتی ہیں، سائنسدانوں نے114سے زائد سمندری مخلوقات میں مائیکروپلاسٹک کو شامل دیکھا ہے جن میں سے ایک تہائی مخلوق کو ہم خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔پلاسٹک کی تیاری کیلئے جو کیمیکلز استعمال ہوتے ہیں وہ ہارمونل سسٹم کو تباہ کردیتے ہیں جبکہ کچھ کیمیکلز بچوں کی دماغی نشوونما کو مکمل طورپر روک دیتے ہیں۔ میری ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ بائیو ڈی گریڈ ایبل (Biodegradeable) بیگز کی تیاری کیلئے وسائل اور ہدایات حکومت کی طرف سے جاری کئے جائیں تاکہ ہم حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق اپنی غذا کو گھروں تک لے جاسکیں اور صحت مند رہ سکیں۔ (امر پلوشہ ایم فل مائیکروبائیولوجی فیصل آباد)