الیکشن کمشن آف پاکستان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کروانے والے سینٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 332ارکان کی رکنیت معطل کر دی ہے۔ بدقسمتی سے پاکستانی قوم قانون سازی ایسے اہم اور حساس کام کے لئے جن ارکان کو منتخب کرتے ہیں وہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں ایسا نہ ہوتا تو ہر سال سینکڑوں اراکین اسمبلی کی آئینی اور قانونی تقاضا پورا کرنے پر رکنیت معطل ہونا معمول نہ بن جاتا۔2017ء میں بھی 261ارکان پارلیمنٹ کی گوشوارے جمع نہ کروانے پر رکنیت معطل ہوئی تھی ۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ گوشوارے جمع نہ کروانے والوں میں ہمیشہ ہی حکومتی وزراء بھی شامل ہوتے ہیں اس کا ایک نقصان یہ ہوتا ہے کہ جتنے روز اسمبلی کی رکنیت معطل رہتی ہے وزیر اپنے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا اگر کرتا ہے اور حکومتی امور تاخیر کا شکار ہوتے ہیں۔ عوامی نمائندوں کو رول ماڈل کا کردار ادا کرتے ہوئے قانون کی پاسداری کرنا چاہیے تھی مگر یہاں تو یہ عالم ہے کہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی تک قانون کو کسی خاطر میں نہیں لا رہے‘ موٹر وے پر اوور سپیڈ پر گورنر سندھ کا چالان اسی کا ثبوت ہے۔ بہتر ہو گا تبدیل کی دعویدار حکومت اپنے منتخب ارکان اسمبلی کی جانب سے قانون کی پاسداری کو یقینی بنا کر کم از کم اس حد تک تبدیلی کا وعدہ تو پورا کرتی تاکہ کسی کو کم از کم حکومتی وزراء پر قانون شکنی کا الزام دھرنے کا موقع نہ مل سکتا۔