اسلام آباد(ذیشان جاوید)محکمہ واپڈاکی غفلت اور انتظامی امور میں غیر پیشہ وارانہ رویئے کے باعث 17.4 میگاواٹ بجلی کی صلاحیت کے گومل زام ڈیم سے پیداوار 65فیصد کمی کے ساتھ 6 سے 7 میگاواٹ یومیہ رہ گئی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے مکمل بند پڑا ہے جبکہ اس کے پاور ہاؤس کی مشینری بھی زنگ آلود ہورہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق واپڈانے مذکورہ ڈیم پر کام کرنے والے 300کے قریب گریڈ 1 تا 16 تک کے تمام ملازمین کی گزشتہ 6 ماہ سے زائد عرصہ کی تنخواہیں روک رکھی ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے کام کرنے سے انکار کر تے ہوئے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کا عندیہ دے دیا ہے ۔ گومل زام ڈیم کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روزنامہ 92 نیوز کو بتایا کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی واپڈا نے گومل زام منصوبے کے ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی ادائیگی کیلئے 7 کروڑ روپے کا قرض فراہم کیا تھا،تاہم ابھی بھی گزشتہ 6 ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے ایک مرتبہ پھر واپڈا حکام نے قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ امریکی تحقیقاتی ادارے آفس آف انسپکٹر جنرل نے گومل زام ڈیم کی تعمیر میں واپڈا کی مبینہ غفلت کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافے اور منصوبے سے بجلی کی عدم پیداوار پر یو ایس ایڈ کو واپڈا سے 1 کروڑ 15 لاکھ امریکی ڈالر کی واپسی کی سفارش کر رکھی ہے ۔