مکرمی!میں آپ کیاخبار کے توسط سے حکام بالا کی تو جہ ایک انتہا ئی اہم مسئلہ کی جانب مبذول کرواناچاہتی ہوں۔تھیلسیمیا ایک موروثی بیماری ہے۔جو نسل در نسل بچوں میں منتقل ہوتی ہے۔پاکستان میں تھیلسیمیاسے متاثرہ بچوں کی تعداد ایک لاکھ ہے۔ تھیلسیمیاسے متاثرہ ان ایک لاکھ بچوں کی اکثریت کو 17 دن بعد خون لگانا ضروری ہوتا ہے۔ ملک بھر میں لاک ڈاون کی وجہ سے ڈونر خون عطیہ کرنے ہسپتالوں اور خون لینے والے مراکز تک نہیں پہنچ پارہے ہیں۔ جس سے کراچی کے دس بڑے مراکز جہاں تھیلسیمیا کا علاج اور خون دینے کا کام ہوتا ہے وہاں خون مکمل طورپر ختم ہوچکا ہے۔ اس مرض سے متاثرہ بچوں کے والدین کو اب علاج کے لیے رقم کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی زندگی بچانے کے لیے بھی مشکلات سے دوچار ہوناپڑ رہاہے۔میری درخواست ہے کہ عوام خون کا عطیہ دینے تھیلسیمیا سنٹرز کا رخ کریںا ٓپ کا خون عطیہ کرنے سے بچوں کی جان بچ سکتی ہے ۔عوام ضروریات زندگی کی اشیاء خریدنے بھی تو اس لاک ڈاون میں گھر سے باہر نکلتی ہے تو آپ اس مشکل وقت میں تھیلسیمیا کے مریضوں کا سہارا بنیں۔ (فرحین احمد خان، المصطفیٰ کالونی نیو کراچی)