لاہور،اسلام آباد (اپنے نیوز رپورٹر سے ،قاسم نواز عباسی) نیب نے تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر سبطین خان کیخلاف چنیوٹ میں لوہا نکالنے کا غیر قانونی ٹھیکہ دینے کے کیس میں مزید کئی سیاسی شخصیات اور بیوروکریٹس کوشامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق سابق چیف سیکرٹری پنجاب سلمان صدیق، سابق سیکرٹری قانون شیخ احمد فاروق کوشامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سبطین خان نے بطور وزیر 2007 میں پانچ سو میٹرک ٹن لوہا نکالنے کے غیر قانونی ٹھیکے دئیے ، سبطین خان سے ہونے والی تحقیقات کی روشنی میں اس وقت کے اعلی ترین عہدوں پر فائز شخصیات کو بھی طلب کرنے پر غور کیا جا رہا ہے ۔ نشاط چونیاں پاور کمپنی کو اربوں روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا معاملہ،نیب نے نشاط چونیاں پاور کمپنی کے چیف فنانشل آفیسر فرخ افضال اور اکاؤنٹس مینجر محمد بلال کوطلب کر کے تحقیقات کیں۔ ذرائع کے مطابق نیب ٹیم نے دونوں افسرا ن سے کئی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جبکہ دونوں افسران نے مطلوبہ ریکارڈ نیب ٹیم کو جمع کرا دیا۔نیب سابق ڈی جی نیپرا انصاف احمد شاہ کو اسی کیس میں گرفتار کر چکی ہے ۔ ذرائع کے مطابق نشاط چونیاں پاور کمپنی کو آٹھ ارب جبکہ آئی پی پیز کو مجموعی طور پر 300 ارب روپے کی غیرقانونی ادائیگیاں کی گئیں۔دوسری جانب نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں مزید تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والے ملزمان میں فیصل،امان اﷲ میں فنانس منیجر شوگر ملز ٹنڈو آدم کاظم علی بھی شامل ہے ، ملزم پر اومنی گروپ کے ساتھ ملکر 846 ملین روپے کی خورد برد کا الزام ہے ۔