لاہور (قاضی ندیم اقبال)سجادہ نشین علی پور سیداں پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے ’ ’کشف المحجوب‘‘ کو نصاب میں شامل کرنے اور ہجویر یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ کر تے ہوئے قرار دیا ہے دو قومی نظریہ کی بنیاد حضرت داتا گنج بخش ؒ کے زمانے میں رکھی گئی ، حضرت داتا گنج بخشؒ نے اپنی کتاب ’’کشف المحجوب ‘‘ میں تصوف، علم باطنی اور علم وہبی کے اسرار و رموز آشکار فرمائے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے حضرت سید علی بن عثمان الہجویری ؒ کے 976ویں سالانہ عرس کے موقع پر روزنامہ 92 نیوز سے گفتگو میں کیا، انہوں نے کہا حضرت علی ہجویریؒ نے امربالمعروف اورنہی عن المنکر کی تعلیم دی، آپ کا فیض آج بھی جاری ہے ، تصوف نے علم ظاہری پر فتح پائی، علم ظاہری کا یہ نقص ہے کہ یہ غرور پیدا کرتا ہے ، علم ظاہری کے فتنوں کو حضرت داتا گنج بخشؒ نے اپنی کتاب میں واضح کیا ہے ، علم نافع چاہیے ، علم غیر نافع نہیں ہونا چاہیے یہ فرقہ واریت پیدا کرتا ہے ، صوفیاء کرام نے مشاہدے کو بڑی اہمیت دی ہے ، خود سید علی الہجویریؒ نے مشاہدے کا باب قائم کیا ہے ، صوفیا کا تعلق خدا تعالیٰ سے ہے ، ان کے مزارات پر جا کر انسان کا تعلق خدا سے قائم ہوتا ہے ، ہم داتا صاحبؒ کی تعلیمات پر عمل کر کے فرقہ واریت سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔امت ِ مُسلمہ ہر طرف مصائب ومشکلات اور تذبذب و تشکیک کاشکار ہے ، ان حالات میں داتا گنج بخشؒ کے حیات بخش فرمودات اور انقلاب آفرین تعلیمات سے روشنی حاصل کی جائے ، حضرت داتا گنج بخشؒ کے حیات بخش افکار اور تعلیمات کو حکیم الامت حضرت اقبال ؒ جیسی عبقری شخصیت نے اپنے فلسفے کی اساس اور فکر کی بنیاد بنا یا اور مخالف قوتوں سے گریز کی بجائے ، ان سے نبرد آزما ہو کر انہیں مسخر کرنے کی تعلیم دی ۔