ڈی جی خان میں بدنام زمانہ لادی گینگ نے سفاکیت کی انتہا کر دی۔ساتھی کی مخبری کے الزام میں 3افراد کو اغوا کر لیاجبکہ ایک کو گولی مار کر قتل کر دیا۔ دوسرے مغوی کے کان اور دونوں بازو کاٹ کر گولی مار دی ۔ ڈیرہ غازی خان کے قبائیلی ایریا میں لادی گینگ کا بے قابو ہونا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی ہے۔ پنجاب بھر میں امن و امان کی صورت حال مخدوش ہے لیکن ڈیرہ کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے وزیر داخلہ کو سندھ بھیجا کیونکہ سندھ کی امن و امان کی صورتحال بھی خراب تر ہے۔ ایک ہی خاندان کے 10افراد کا قتل ہونا اور پھر قاتلوں کا دندناتے پھرنا‘ فریقین کا سرعام راکٹ لانچر کا استعمال معمول کی بات ہے۔ سندھ میں بھی ایک بھر پور آپریشن کی ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ڈیرہ کے واقعات کو نہیں بھولنا چاہیے۔ لادی گینگ مخبروںکے اعضا کاٹ کر اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپنی دھاک بٹھائے ہوئے ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار خود اس ایریا سے تعلق رکھتے ہیں،وہ قبائل کے مزاج سے بخوبی واقف ہیں۔ پولیس کی جانب سے لادی گینگ کے خلاف خاموشی چہ معنی دارد۔ ڈیرہ کے رہائشیوں نے علاقے میں رینجرز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پولیس کس مرض کی دوا ہے۔ آئی جی پنجاب یا تو خود ناکامی کا اعتراف کریں یا پھر لادی گینگ کا صفایا کر کے ڈیرہ کے لوگوں کو امن اور سکون کے ساتھ جینے کی اجازت دیں۔