ساہیوال، اوکاڑہ سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں فصلوں، درختوں اور پودوں پر ٹڈی دل کے حملے جاری ہیں جس سے کاشتکار شدید پرشان ہیں۔ ٹڈی دل سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کو روندتا ہوا اب وسطی پنجاب خصوصاً ساہیوال اور اوکاڑہ میں فصلوں کو نشانہ بنائے ہوئے ہے جس کا فوری تدارک ضروری ہے۔ اگرچہ کاشتکار ڈھول بجا کر اور پٹاخے چھوڑ کر ٹڈی دل کو تتربتر کرنے کی کوششیں کرتے ہیں لیکن محض اس سے ٹڈی دل سے فصلوں کو بچانا ناممکن ہے۔ اس وقت گندم اور آلو کی فصلیں، باغات، درخت اور پودے ٹڈی دل کی زد میں ہیں، انہیں بچانے کے لئے حکومت خصوصاً محکمہ خوراک، زراعت کو اس سلسلہ میں کسانوں اور کاشتکاروں کی خصوصی رہنمائی کرنی چاہئے۔ چیف سیکرٹری پنجاب کی طرف سے کسانوں سے ان کی مقامی زبانوں میں آگاہی مہم بھی مقصد کے حصول کے لئے ناکافی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ فضائی سپرے کیا جائے اور کسانوں کو ایسی ادویات مہیا کی جائیں جو ٹڈی دل کے خاتمے میں موثر ثابت ہو سکیں۔ ٹڈی دل ایک سماوی آفت ہے، آسمانی آفات سے نمٹنے کا واحد طریقہ یہی ہوتا ہے کہ کسی بھی غیر معمولی امکانی صورتحال کے پیش نظر حفظ ماتقدم کے اقدامات کئے جائیں۔ سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں ٹڈی دل کی تباہ کاریوں کے بعد وسطی پنجاب کے علاقوں کو ٹڈی دل سے بچانے کیلئے کاشتکاروں کو پہلے سے آگاہی دینا ضروری تھا۔ تاہم اب موثر فضائی سپرے کیا جائے تو صورتحال میں بہتری کے امکانات ہو سکتے ہیں لہٰذا ٹڈی دل کی ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے صحیح استعمال کے بارے میں کسانوں کی رہنمائی کی جائے تاکہ فصلوں کی پیداوار متاثر نہ ہو اور کسانوں کو مزید نقصان اور مشکلات سے بچایا جا سکے۔