کراچی (نیٹ نیوز )شیدی اقلیت سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی پہلی رکن اسمبلی افریقی نسل کی اپنی برادری کیخلاف صدیوں پرانے امتیاز کا مقابلہ کرنے کے مشن پر ہیں۔ رکن سندھ اسمبلی تنزیلہ ام حبیبہ قمبرانی نے بدین سے تھامسن رائٹرز فائونڈیشن سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کالی جلد - جو ہمارے اختیار سے بالاتر ہے ، اس کیلئے سزاوار ہونا ایک حقیقت ہے جس کا تمام سیاہ فام افرادہر ملک میں ہر روز سامنا کرتے ہیں۔ بھوری رنگ کی جلد والی اکثریتی برادری خود کو امریکہ کی سفید فام برادری سمجھتی ہے اورخود کو ہم سے برتر خیال کرتی ہے ۔41 سالہ قمبرانی جن کے آبائو اجدا کا تعلق تنزانیہ سے ہے ،نے پچھلے مہینے امریکہ میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کے پولیس تحویل میں قتل کی مذمت کرتے ہوئے نسل پرستی کی لہر کیخلاف سندھ اسمبلی میں احتجاجی قرارداد پیش کی ۔ انہوں نے کہا اس ایوان نے اس قرار داد کے ذریعے نسل پرستی کی لعنت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کا مقصد ہمارے معاشرے کو اس طرح کے غیر انسانی رجحانات سے پاک دیکھنا ہے ۔پاکستان میں شیدیوں کے بارے میں مستقل منفی دقیانوسی تصورات اس کمیونٹی کے تعلیمی اور روزگار کے امکانات کو محدود کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو غربت سے دوچار کر رکھا ہے ۔ہمیں جنگلی اور جاہل سمجھا جاتا ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ہم مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اس دقیانوسی سوچ نے ہمیں ترقی سے محروم کر رکھا ہے ۔ انہوں نے نوجوان شیدیوں کی تعلیم کیلئے فنڈز مختص کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔تنزیلہ ام حبیبہ قمبرانی کو 2018 میں پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ اسمبلی کی رکنیت کیلئے نامزد کیا تھا۔