مکرمی! نئی پود اور نسل دینی تعلیمات اور اخلاقیات سے عاری نظر آتی ہے کوئی سرکاری ادارہ ہو یا نجی محض انگریزی ہی کو معیار تعلیم اور کسوٹی تیار کر لیا گیا ہے سکولز،کالجز اور یونیورسٹیز میں اخلاقی و ذہنی نشوونما ناپید ہے چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے حتیٰ کھاتے پیتے بھی موبائلز سے طلباء کھیلتے نظر آتے ہیں ان کا لباس، وضع قطع ان کی گفتگو اور اطوار قریباً قریباً اغیار اقوام کے عکاس ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ عملی زندگی میں قدم رکھنے کے لئے کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ اب انہیں کس سمت میں آگے بڑھنا ہے۔ ہم لوگ صرف کاغذ کی ڈگریاں ہی حاصل کرتے ہیں حصول تعلیم برائے تربیت نہیں برائے ڈگری ہے۔ تعلیمی اداروں میں سارا فوکس ’’اچھا انسان‘‘ بننے کی بجائے محض ’’رٹوتوتا‘‘ بنانے پر ہوتا ہے ۔ (محمد رفیق ضیاء نارروال)