حکومتی مذاکراتی ٹیم اور کیپکو سمیت 18آئی پی پیز میں مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔ ایم او یو کے مطابق فریقین ٹیرف میں کمی پر متفق ہو گئے ہیں،1600میگاواٹ لائسنس کی حامل سب سے بڑی آئی پی پی اور 17ونڈ آئی پی پیز بھی معاہدے میں شامل ہیں۔آئی پی پیز کے ساتھ ازسرنو معاہدے سے حکومت ساڑھے 800ارب روپے بچائے گی جو بہت بڑی رقم ہے ۔ اس معاہدے کے فوائد عوام تک کب پہنچیں گے؟ عوام کو کتنا ریلیف ملے گا۔ بڑا سوال تو یہ ہے اگر حکومت اس قدر بڑی رقم بچانے میں کامیاب ٹھہری ہے تو عوام کو بھی اس کے ثمرات ملنے چاہئیں کیونکہ عرصے سے عوام ہر مہینے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اربوں روپے ان کمپنیوں کو دے چکے ہیں۔ اس معاہدے کی خوشی تب ہو گی جب عوام کو ساڑھے 800ارب روپے ریلیف ملے گا۔ اصولی طور پر عوام تک ریلیف منتقل کرنے کے اقدمات کئے جانے چاہئیں۔ گو ابھی 74میں سے 41آئی پی پیز لیگل بائنڈنگ معاہدوں پر تیار ہوئی ہیں، 33آئی پی پیز باقی ہیں انہیں بھی اس جانب آنا چاہیے، اس سے حکومت سالانہ 15سے 16سو ارب روپے بچا سکے گی۔ دنیا ماحولیاتی آلودگی کے پیش نظر تیل اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی بجائے گنے کے پھوک‘ پانی اور سورج کی روشنی کو استعمال میں لا رہی ہے۔ کیونکہ ان سے نہ صرف اخراجات میں کمی ہوئی ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی بھی کنٹرول کی جاتی ہے۔