وزارت صحت کا ذیلی ادارہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی عوام کو سستی اور معیاری ادویات کی فراہمی کے لئے تاحال کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیوروکریٹس فارما کمپنیوں کے ساتھ مبینہ ملی بھگت سے عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا مقصد جعلی ، غیر رجسٹرڈ ممنوعہ اور ناقص ادویات کی روک تھام کرنا ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ اتھارٹی اپنے فرائض کے مطابق انتظامات کرنے میں یکسر ناکام نظر آتی ہے۔ پہلے ادویات کی قیمتوں میں اس قدر جان لیوا اضافہ ہوا کہ غریب مریض ادویات نہ خریدنے کے باعث موت کے منہ میں جانے لگے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر صحت کو تبدیل کیا لیکن پھر بھی ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول نہ کیا جا سکا۔ اب بھی یہ ادارہ عوام کو معیاری اور سستی ادویات فراہم کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔ جعلی ادویات کی روک تھام کے لئے 2 برس میں 15 چھاپے مارے گئے جبکہ صرف 20 کیسز ڈرگ کورٹ میں بھیجے گئے ہیں جس سے صاف ظاہرہوتا ہے کہ بیوروکریٹس بابو فارما کمپنیوں کی سرپرستی کرکے مریضوں کی پہنچ سے ادویات دور کر رہے ہیں۔ وزارت صحت ابھی تک اس اتھارٹی کے لئے فل ٹائم سربراہ بھی تعینات نہیں کر سکی جس کے باعث یہ اتھارٹی اپنی کارکردگی نہیں دکھا پا رہی۔ معاون خصوصی برائے صحت ابھی تک عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم نہیں کر سکے۔ بہتر تو یہی ہے کہ اس اتھارٹی کوفعال کرکے مریضوں کے مسائل حل کئے جائیں۔ اگر یہ اتھارٹی نتائج دینے میں بالکل ناکام ہے تو پھر اس کے متبادل پر غور کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔