چوہدری مونس الہی نے آبی وسائل کی وزارت کا حلف اٹھانے کے بعد اپنی وزارت کے تمام اعلی حکام کو ہدایت دی ہے کہ اب کام کریں جمع تفریق بہت ہو چکی۔ پاکستان میں جتنے ڈیم زیر تعمیر ہیں ان کو بروقت مکمل کرنا ہے اور ملک میں پانی اور بجلی کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ انہوں نے کالا باغ ڈیم کے بارے بھی بریفنگ لینے کے لیے حکام کو ٹارگٹ دیا ہے۔ چوہدری مونس الٰہی کے ذرائع بتاتے ہیں کہ وہ جلد ہی کالا ڈیم پر ایک سیمینار کرائیں گے جس سے پتہ چلے گا کہ کالا باغ کو کس طرح جلد بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان ان دنوں بجلی کے بحران سے دو چار ہے۔ ڈیموں کی بجائے کوئلہ اور گیس سے ذریعے مہنگی ترین بجلی عوام کو فراہم کی جا رہی ہے اور آئی ایم ایف کا ہدف پورا کرنے کے لئے عوام کا خون لیموں کے رس کی طرح نیچوڑا جا رہا ہے جبکہ عمران خان کی حکومت عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لئے سر توڑ کوشش کر رہی ہے۔ عمران خان کی حکومت پاکستان کی واحد سیاسی حکومت ہے جو پانی سے بجلی بنانے کے لیے ڈیم بنا رہی ہے لیکن یہ ڈیم بن جانے کے بعد بھی بجلی کا بحران جاری رہے گا۔ حکومت کو چاہئے کہ کالا باغ ڈیم کی بنیاد رکھے۔ پاکستان کی بائیس کڑور عوام حکومت کے ساتھ ہوں گے۔ آپ نے مسلم لیگ ق کے چوہدری مونس الہی کو آبی وسائل کا وزیر بنا کر کالا باغ ڈیم کی بنیاد رکھ دی ہے وہ اس طرح کہ مسلم لیگ ق کی قیادت چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الہٰی ، چوہدری مونس الٰہی ، کامل علی آغا اور زیبا ناز کالا باغ ڈیم بنانے کے محرکین میں شامل ہیں اور یہ قدرتی امر ہے کہ وہ ان دنوں عمران خان کے اتحادی ہیں اور جب کالا باغ ڈیم کی مہم چلائیں گے اور قومی اسمبلی میں بل پیش کریں گے تو اس وقت ہندوستان سے کالا باغ ڈیم کے نام پر رقم وصول کرنے والوں کا منہ کالا ہوگا اور وہ بل کی مخالفت کریں گے جبکہ مسلم لیگ ق سب سے بڑھ کر اس بل کی حمائت کرے گی اور کہے گی عمران خان قدم بڑھاؤ پرویز الہٰی آپ کے ساتھ ہیں۔ اگر ایوب خان، ضیا ٔ الحق اور پرویز مشرف ایک ہی لمحے میں کالا باغ ڈیم بنانے کی ٹھان لیتے تو آج کالا باغ ڈیم بن جانے کی وجہ سے پاکستان اس وقت بجلی کے بحران کا شکار نہ ہوتا لیکن ڈکیٹروں نے پاکستان میں وہ سب کام کئے جس سے انہیں تسکین حاصل ہوئی۔ گزشتہ دنوں ہندوستان کی پارلیمنٹ میں بھارتی وزیر خارجہ نے یہ بیان دیا ہے کہ ہم پاکستان میں کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیں گے ہم بائیس ارب روپے پاکستانی سیاست دانوں کو دیتے ہیں جو کہ اس ڈیم کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد آنکھیں کھل جانی چاہیئں کہ کونسے سیاست دان بھارت سے بھاری رقم وصول کر رہے ہیں عمران خان قومی اسمبلی میں بل پیش کریں اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ پاکستان میں اس وقت بیروزگاری کی وجہ بجلی کی کمی ہے۔ لوڈشیڈنگ کی بنیاد پر پاکستان کا ہر شہری حکومت کو کوس رہا ہے جس کے گھر میں بجلی کا بل آتا ہے وہ جھولی اٹھا کر حکمرانوں کو بد دعا دیتا ہے کیونکہ لوگوں کے پاس بجلی کا بل ادا کرنے کے لئے بھاری رقوم نہیں ہیں کیونکہ بیروزگاری نے جھنڈے گھاڑ رکھے ہیں اور اس کی وجہ صرف اور صرف بجلی کی قلت ہے۔ ہندوستان نے پاکستان کے آبی وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ اور دیگر اداروں میں پانی کی تقسیم پر بھرپور مخالفت کی ہے پاکستان کے واٹر بورڈ کے ہائی کمشنر جماعت علی شاہ جو کہ سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد کرنے کے لئے ہمیشہ ہی بھارت کی گود میں بیٹھ جاتے ہیں ایک دفعہ لاہور کے ایک ہوٹل میں منعقدہ پانی کے موضوع پر کئے گئے سیمینار میں اس وقت کے صوبائی وزیر سردار عارف رشید کی کی گئی تقریر میں جب سوالات شروع کئے گئے تو جماعت علی شاہ نے دوڑ لگا دی اس موقع پر سردار عارف رشید نے بتایا کہ جماعت علی شاہ پاکستان کا نمائندہ نہیں وہ بھارت کے پے رول پر ہے اس لئے بھاگ گیا۔ اس کے بعد جماعت علی شاہ لندن میں مقیم ہو گیا حکمرانوں کا یہ فرض ہے کہ اس دور میں جو سیاست دان اور بیوروکریٹ ہندوستان سے تحفے وصول کر رہے ہیں ان کا سراغ لگائیں اور پاکستانی عوام کو بجلی نہ ملنے کی پاداش میں قرار واقعی سزا دیں۔ موجودہ حالات میں اگر آبی وسائل پر توجہ نہ دی گئی تو پاکستان کے شہری پینے کے پانی سے محروم ہو جائیں گے بھارت ہمارے آبی وسائل پر قابض ہے ۔آئندہ بھارت سے جنگ ہوگی تو آبی وسائل کی بندش سے ہوگی ۔ بھارت نے پاکستان کو دہشت گرد قرار دینے کے لئے اقوام عالم میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی جبکہ پاکستان نے بھارتی بدمعاشی کا ہر جگہ پر ڈٹ کر مقابلہ کیا جس طرح فیٹف کے معاملے میں پاکستان نے ستائیس شرائطوں میں سے چھبیس پوری کی لیکن پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا ۔ بھارتی لوک سبھا میں وزیر داخلہ نے یہ بیان دیا کہ ہم پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکلنے دیں گے۔ بھارت نے افغانستان میں بھی پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے درجنوں کونسل خانے بنائے جن کی پاکستان کے اندر کئی دہشتگردی کے واقعات کی کڑیاں ملتی ہیں ابھی حال ہی میں افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کا ڈرامہ رچانے میں بھارت کا کردار ہے اس ڈرامے کی حکومت پاکستان نے تحقیق کر کے ثابت کیا ہے کہ اس اغوا کا سکرپٹ بھارتی سازش ہے۔ آزاد کشمیر میں عمران خان کی حکومت نے الیکشن جیت لئے ہیں اور مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کے لئے وزیر اعظم عمران خان کشمیریوں کا سفیر بن کر مقدمہ لڑنے کا پہلے کہ چکے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے ساتھ پاکستان کے پانی کا مسئلہ وابستہ ہے نواز شریف نے مودی کی یاری میں مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈال کر مریم نواز کی بیٹی کی شادی میں مودی کو بلا کر ثابت کیا تھا کہ اقوام عالم میں صرف مودی میرا یار ہے۔ اب آزاد کشمیر کے الیکشن میں مودی کے یاروں کو شکست اور عمران خان کو فتح حاصل ہوئی ہے اور جلد ہی کشمیر کے ساتھ ساتھ پانی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا اور مودی کے یار دیکھتے رہ جائیں گے۔