سری لنکا کی بی کلاس کرکٹ ٹیم نے تیسرے اور آخری میچ میں اے کلاس کارکردگی دکھاتے ہوئے پاکستان کو 13 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز صفر تین سے جیت کر وائٹ واش کر دیا۔ سری لنکا کی ٹیم کے ہاتھوں قومی ٹیم کو پہلی مرتبہ کلین سویپ ہوا ہے جو ایک داغ ہے جسے دھویا نہیں جا سکتا۔ اس میں تو کوئی شبہ نہیں کہ لاہور میں بہترین حفاظتی انتظامات میں تینوں میچ بہترین ہوئے اور شائقین کی بڑی تعداد نے یہ میچ دیکھے ہیں لیکن اس میں تو کوئی دو رائے نہیں کہ تینوں میچوں میں مہمان ٹیم نے شاہینوں کو پرواز کا کوئی موقع نہیں دیا جس پر قومی ٹیم کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ پاکستانی ٹیم نے کسی بھی میچ میں اے کلاس ٹیم ہونے کا ثبوت نہیں دیا اور ہر میچ یکطرفہ ثابت ہوا یہ ناقص کارکردگی قومی ٹیم کے منتظمین، کپتان اور کھلاڑیوں پر سوالیہ نشان ہے۔ تاہم قومی ٹیم کی شکست کے باوجود کسی غیر ملکی ٹیم کا پاکستان آکر میچ کھیلنا اطمینان بخش صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف کرکٹ کے فروغ کا باعث بنے گی بلکہ پاکستان میں سکیورٹی کے حوالے سے جو خدشات جنم لے رہے تھے وہ ختم ہو گئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ دس سال بعد پاکستان میںسری لنکا کی قومی ٹیم نے ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لئے رضامندی کا اظہار کر دیا ہے جس سے باقی ٹیموں کے لئے پاکستان آنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔