سی پیک پر پاک چین مشترکہ ورکنگ گروپ کے دوسرے اجلاس میں منصوبے کی توسیع اور باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ سی پیک پاکستان اور چین ہی نہیں جنوبی ایشیائی ممالک کی تعمیر و ترقی میں گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے ۔چین کے تعاون سے سی پیک کے پہلے مرحلے میں توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبے خوش اسلوبی سے تکمیل کے حتمی مراحل میں ہے۔ چین کے تعاون سے سی پیک روٹ پر اقتصادی زونز زیر تعمیر ہیں جن کی تکمیل اور فعال ہونے کے بعد سی پیک محض ایک تجارتی راہداری نہیں رہے گی بلکہ پاکستان معاشی حب میں بھی تبدیل ہو جائے گا اور خصوصی اقتصادی زونز نہ صرف پاکستان کے صنعتی عمل کو نئے سرے سے زندہ اور فعال کریں گے بلکہ دونوں ممالک زراعت سماجی و اقتصادی ترقی پر بھی بھر پور توجہ دے سکیں گے ۔ بدقسمتی سے سی پیک منصوبے کی نہ صرف بھارت کی طرف سے مخالفت کی جا رہی ہے بلکہ پاکستان کے بظاہر دوست ممالک بھی منصوبے میں روڑے اٹکا نے کی کوشش کر رہے ہیں، اس تناظر میں دیکھا جائے تو سیکرٹری خارجہ کا یہ کہنا کہ بین الاقوامی برادری کے پاکستان اور علاقائی معیشت پر سی پیک کے اثرات کے جامع اور معقول انداز میں تجزیے کی ضرورت ہے۔ بہتر ہو گا حکومت سی پیک کی رفتار تیز کرنے کے اقدامات کے ساتھ خصوصی اقتصادی زونز میں چینی سرمایہ کاروں کو صنعتیں لگانے پر بھی آمادہ کرے تاکہ چینی تجربہ اور ٹیکنالوجی سے پاکستان بھر پور انداز سے استفادہ کر سکے۔