وفاقی کابینہ نے 5 ہزار ارب کے آئی پی پیز سکینڈل کی مزید تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ دو ماہ کیلئے موخر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ عوام نے وزیراعظم عمران خان کو بدعنوان عناصر کے کڑے احتساب کے منشور پر ووٹ دئیے۔ وزیراعظم ماضی میں تحریک انصاف کے جن وزراء کا بدعنوانی میں نام آیاان کو عہدوں سے ہٹاتے رہے ہیں اور عدالتوں سے کلیئر ہونے تک کسی کو عہدے پر واپس نہیں لیا گیا۔ اسی طرح وزیر اعظم نے چینی سکینڈل میں اپنے دست راست جہانگیر ترین کا نام آنے کے باوجود رپورٹ پبلک کر دی اور فرانزک آڈٹ کی رپورٹ آنے کے بعد تمام ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ اپوزیشن کی طرف سے فرانزک آڈٹ رپورٹ میں تاخیر کرنے کا اندیشہ اور ذمہ داران کو بچانے کا دعویٰ کیا جاتا رہا۔ جب آئی پی پیز کی طرف سے بدعنوانی کے ذریعے قومی خزانہ کو 5 ہزار ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا تو کچھ حلقوں کی طرف سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ حکومت طاقتور مافیاز کے خلاف کارروائی نہ کر سکے گی۔ حکومت کی طرف سے معاملہ پر انکوائری کمشن قائم کرنے کے فیصلے کو دو ماہ تک موخر کرنے سے ان خدشات کو مزید تقویت مل رہی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت شفافیت اور بلاامتیاز احتساب کا وعدہ پورا کرے اور چینی و آئی پی پیز سیکنڈلز میں ملوث ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔