پشاور (92 نیوزرپورٹ) بلی تھیلے سے باہر آگئی۔ محسن داوڑ بھی ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مطالبے کو دہرانے لگا ہے ۔محسن داوڑنے شمالی وزیرستان سے پاک فوج کے انخلا کا مطالبہ کرکے خاڑ قمر پر حملہ آور ہونے کی وجہ اور حقیقت خود ہی بیان کر دی۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ پاک فوج وزیرستان سے چلی جائے ورنہ کوئی جوان وزیرستان سے زندہ واپس نہیں جائے گا۔ادھر افغان سیاستدان رحمت اﷲ نبیل نے محسن داوڑ کی حمایت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ پی ٹی ایم کی مدد کی جائے ۔غیرملکی میڈیا کو انٹرویو میں فوج کے انخلا کے مطالبے کے بعد حقیقت دنیا کے سامنے آشکارہوگئی کہ محسن داوڑ امن کی دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،لازوال قربانیاں دے کرامن قائم کرنے والی پاک فوج کی شمالی وزیرستان میں موجودگی دشمن قوتوں کے مذموم مقاصدکی تکمیل میں رکاوٹ ہے ،پاک فوج نے علاقے سے دہشتگردوں کا خاتمہ کرکے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ پاکستان دشمن قوتوں کو سرحدی علاقے میں امن ایک آنکھ نہیں بھا رہا،ٹی ٹی پی جیسے گروپوں کے ہینڈلر محسن داوڑ کے انٹرویوز کی عالمی میڈیا پر تشہیر کرا رہے ہیں۔ ملکی سلامتی کے اداروں پر ماضی میں تنقید کرنے والوں کا پھر زہر اگلنا اصل گیم کو عیاں کر رہا ہے ،پاکستان کیخلاف گزشتہ 6 ماہ سے بین الاقوامی میڈیا مذموم عزائم کے تحت برسرپیکار ہے ۔ چند ماہ کے دوران حقائق کے برعکس 300 سے زائد نیوز رپورٹس جاری ہوئیں۔ بی بی سی اردو نے 160، وائس آف امریکہ اردو نے بھی 160 مرتبہ پاکستان کے خلاف جانبدارانہ رپورٹنگ کی،سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا بین الاقوامی میڈیا انڈیا میں ہونے والے واقعات پر بھی اسی طرح رپورٹ کرتا ہے ؟ بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات، ہندوتوا تحریک کو رپورٹ کیا جاتا ہے ؟ کیا عالمی میڈیا بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف بھی آواز اُٹھاتا ہے ؟عالمی میڈیا بھارت میں نکسل تحریک پر کوئی رپورٹ کیوں نہیں جاری کرتا؟مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی میڈیا سے کیوں اوجھل ہیں؟رازداری اب رازداری نہیں رہی، عالمی طاقتوں اور بین الاقوامی میڈیا کی جانبداری سے سب کچھ عیاں ہو چکا ، پاکستان دشمن قوتوں کی آنکھ میں امن اور بہادر فوج کی کامیابیاں کھٹک رہی ہیں۔پی ٹی ایم کے رہنما، رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے نامعلوم مقام سے ٹیلیفون پر اے ایف پی سے گفتگو میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے فوج پر حملہ نہیں کیا بلکہ ہم پر حملہ کیا گیا، ریاست اور اس کے اداروں ہمارے خلاف طاقت استعمال کر رہے ہیں۔