اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی ڈی سی سے متعلقہ کیسز کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ قانون بالاتر ہے ، قانون سے بالاتر کوئی نہیں، وزیراعظم نے پی ٹی ڈی سی بورڈ کس قانون کے تحت تشکیل دیا؟ ایگزیکٹو آرڈر کے پیچھے کوئی تو قانون ہوگا وہ بتا دیں، یہ کوئی بادشاہت نہیں، عدالتوں سمیت ہر کسی نے آئین وقانون کے تحت کام کرنا ہوتا ہے ، کیس کی سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی گئی۔ پیر کو جسٹس عامر فاروق کی جانب سے پی ٹی ڈی سی ملازمین کی برطرفی اور بورڈ کی تشکیل کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ ڈویژن نے مجھے دکھائے بغیر کمنٹس فائل کئے پھر ان میں ترمیم کرائی ہے ،بورڈ کی تشکیل کا نوٹیفکیشن وفاقی حکومت نے نہیں بلکہ وزیر اعظم کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ ایسے نہیں ہوتا کہ آپ کہیں کہ نہیں نہیں پہلے غلطی ہو گئی اب صحیح کر رہے ہیں، اب بتائیں بورڈ کس نے تشکیل دیا، وزیر اعظم نے یا وفاقی حکومت نے اور وہ قانون بتا دیں جسکے تحت بورڈ تشکیل دیا جا سکتا ہے ۔جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس میں کہا کہ سیاحت صوبائی معاملہ ہے یا وفاق کا ؟کیا جو معاملہ وفاق کا نہیں اس پر وزارت بنائی جا سکتی ہے ؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب وزیر اعظم نئی وزارت یا نیا ڈویژن بنا سکتا ہے یہ تو ایڈوائزری بورڈبھی تشکیل دے سکتے ہیں ۔صوبائی معاملے کی صورت میں کوئی وزارت نہیں بنائی جا سکتی،یہ صرف کنفیوژن ہے کہ ہم نے کوئی باڈی صوبوں کے اوپر کھڑی کردی ہے ، اس بورڈ کے پاس کچھ اختیار نہیں صرف کوآرڈی نیشن کیلئے ہے ۔عدالت نے سوال کیا کہ جب یہ صوبائی معاملہ ہے تو اس میں وفاق کیوں آرہا ہے ؟ وزیراعظم کو بورڈ کی تشکیل کیلئے کس نے رائے دی؟ جب آپ سمجھیں کہ بند گلی میں ہیں تو ایڈوائس بھی کر سکتے ہیں۔عدالت نے فریقین سے دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19اگست تک ملتوی کردی۔