اسلام آباد (خبر نگار خصوصی؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کشمیریوں کے خون پر بھارت سے تعلقات بہتر نہیں کرسکتے ۔ گزشتہ روز عوام سے براہ راست خطاب اور ٹیلی فون پر لوگوں کے سوالات کے جواب میں عمران خان نے کہا میں نے ساری زندگی جدوجہد میں گزاری، ہمیں بہت مشکل وقت میں حکومت ملی، جب حکومت میں آئے تو بیرونی اور اندرونی قرضوں کا بوجھ تھا، کبھی کسی حکومت کو اتنے مسائل نہیں ملے ،جتنے ہمیں ملے ، کسی کو امید بھی نہیں تھی کہ جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد ہوگی، اب ماہرین کے مطابق جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد سے بھی اوپر جائے گی۔وزیراعظم نے کہا حکومت سنبھالی تو اپوزیشن نے پہلے دن ہی کہنا شروع کردیا تھا کہ حکومت نااہل ہے ، اپوزیشن نے کہا این آر او دے دو تو آپ اہل ہوں گے ، انہوں نے فوج کو کہنا شروع کردیا کہ الیکٹڈ گورنمنٹ کو گرادو، ان کو سمجھ ہی نہیں آرہا کہ اتنی گروتھ کیسے ہوگئی، اللہ تعالیٰ نے ہمیں مشکل وقت سے گزار دیا ، اگلاوقت آسان ہوجائے گا، محنت کے بعد انسان اوپر جاتا ہے ، قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مشکل کے بعد آسانیاں آئیں گی۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا جسٹس عظمت کی سربراہی میں ہائوسنگ سوسائٹیز کے خلاف اقدام کر رہے ہیں، ایک بورڈ بنایا ہے جو فیصلہ کرے گا کہ کون سی ہائوَسنگ سوسائٹی لیگل ہے ، جعلی کاغذات سے پلاٹس کئی بار بک چکا ہوتا ہے ، کئی سوسائٹیاں غیر قانونی ہیں جن میں کافی لوگ رہ رہے ہیں، ان کیلئے نظام لارہے ہیں، پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں ساری زمین کو کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تفصیلات جلد ویب سائٹس پر ڈال دیں گے ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا بھارت سے تعلقات بہتر ہوجائیں تو کشمیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں، کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں پتہ ہے انہوں نے کتنی قربانیاں دی ہیں، اگر بھارت سے تعلقات بناتے ہیں تو یہ کشمیر کے لوگوں سے غداری ہوگی، کشمیریوں کے خون کی سودے بازی نہیں ہو سکتی، فلسطین کامسئلہ بھی کشمیر جیسا ہے ، بھارت باہر سے لوگوں کو لاکر مقبوضہ کشمیر کی شناخت تبدیل کررہا ہے اور یہی کام اسرائیلی کررہے ہیں۔انہوں نے کہا بھارت 5 اگست کے اقدامات سے واپس جائے تو پھر بات ہوسکتی ہے ، پھر ہم مسئلہ کشمیر پر ایک روڈ میپ لاسکتے ہیں اور بات بھی کرسکتے ہیں ۔سندھ میں پانی کے مسئلے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا سارے پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے ، ہماری حکومت 10 ڈیمز بنارہی ہے ، یہ المیہ ہے کہ جو ڈیم 50 سال پہلے بننے چاہئے تھے ، وہ اب بن رہے ہیں، صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہئے ، کمزور غریب کسان کے پاس پانی نہیں پہنچتا، اس کاپانی چوری ہوجاتا ہے ، طاقت وار اپنی زمین میں پانی لے جا تا ہے ، کمزور لوگوں کو پانی پہنچانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔رنگ روڈ کرپشن کے حوالے سے عمران خان نے کہا مجھے خبر ملی ہے کہ رنگ روڈ میں فراڈ ہورہا ہے اور اس منصوبے کے ذریعے طاقتور لوگوں کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے ، اینٹی کرپشن کی ٹیم رنگ روڈ منصوبے پر انکوائری کررہی ہے ، راولپنڈی کو رنگ روڈ کی بہت ضرورت ہے ، رنگ روڈ کو جیسا ہونا چاہئے تھا، ویسا ہی ہوگا۔وزیراعظم نے کہا پی ڈ ی ایم اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی، اپوزیشن کا مقصد صرف ذاتی ہے ، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت کو بلیک میل کرکے کرپشن کیسز ختم کئے جائیں، کیوں کہ انہوں نے کرپشن کرکے عوام کا پیسہ چوری کیا، جو لوگ سائیکلوں پر تھے ،آج وہ لینڈ کروزر پر آگئے ہیں، جن کی سائیکلوں کی دکان تھی، آج وہ لندن کے مہنگے ترین علاقوں میں رہ رہے ہیں، اگر ان کا مقصد عوام ہوتا تو اب تک یہ حکومت گراچکے ہوتے ، ملک درست سمت میں لگ چکا ہے ، اپوزیشن سمجھ ہی نہیں رہی تھی کہ حکومت معاشی مشکلات سے نکلے گی، اب یہ بجٹ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کریں گے لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گے ، قوم اپوزیشن کی چوری بچانے میں ان کا ساتھ نہیں دے گی۔وزیراعظم نے بتایا کہ سب سے پہلے ہیلتھ کارڈ خیبر پختونخو امیں لائے تھے ، خیبرپختونخوا میں 10 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، ساہیوال اور ڈی جی خان میں سب کو ہیلتھ کارڈ فراہم کردیئے گئے ہیں، سال کے آخر تک پورے پنجا ب میں ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے ۔عمران خان نے کہا کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اپنے لوگوں کو بچایا اور معیشت کو بھی بچایا، آج ہماری معیشت بہترین ہورہی ہے ، ایف بی آر نے ریکارڈ کلیکشن کی ہے ۔انہوں نے کہا مہنگائی اور بے روزگاری، ہمارے عوام کے دو ہی مسائل ہیں،مہنگائی کی وجہ سے مجھے رات کونیند نہیں آتی،جب تک آمدنی نہیں بڑھتی، مشکل سے گزرنا ہوگا،سیاسی لوگوں نے پیسہ بنایااورملک کونقصان پہنچایا، ہمارے اعدادوشماراسحاق ڈاروالے نہیں ، ہماری حکومت نے سب سے کم قرضہ لیا،سابق حکمرانوں نے قوم کی اخلاقیات تباہ کردی،کہتے ہیں’’کھاتاہے تولگاتابھی ہے ‘‘، لوگوں کوریاست مدینہ کے اصول بتاناہونگے ۔انہوں نے کہا ن لیگ کے ایم پی ایز اور ایم این ایز نے زمینوں پر قبضے کئے ہوئے تھے ،جب پولیس کو مخالفین کیخلاف استعمال کیا جائے تو اس نے خراب ہونا ہے ،ان میں سے بہت سے لوگ مجرم تھے ،نوازشریف نے 25ہزار لوگوں کوپنجاب پولیس میں بھرتی کیا،خراب ادارے کو ٹھیک کرنے میں وقت لگتا ہے ۔