وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی بلوں میں پی ٹی وی فیس 35 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کرنا بلاجواز فیصلہ ہے‘ پی ٹی وی فیس میں یہ تین گنا اور دوسرے معنوں میں 200 فیصد اضافہ ہے۔ اسی فیصلے سے صارفین پر سالانہ 21ارب روپے کا اضافی بوجھ بڑھے گا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ان چند لوگوں کی نااہلیوں کی سزا عوام کو دی جا رہی ہے جو جنہوں نے دو سال بیشتر پی ٹی وی کی آمدنی میں اضافہ اورکارکردگی بڑھانے کے بڑے دعوے کئے تھے لیکن ہوا کچھ بھی نہیں۔ بجائے اس کے کہ کئی کئی لاکھ تنخواہوں والے پی ٹی وی کے افسران کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جاتی‘ سارا بوجھ عام آدمی پر ڈال دیا گیا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ سرکاری ٹی وی ریٹنگ میں پہلے پندرہ ٹی وی چینلز میں بھی نہیں آتا۔ کسی بھی ٹی وی چینل کا آمدنی کا بڑا ذریعہ انٹرٹینمنٹ اور سپورٹس پروگرام ہوتے ہیں۔ اب یہ ہورہا ہے کہ پی ٹی وی پروڈکشن کی بے بہا سہولتیں ہونے کے باوجود پروگرام پرائیویٹ ٹی وی پروڈکشن اداروں سے خرید رہا ہے۔ حالانکہ اس کو نہ انٹرنیشنل کرکٹ کی نشریات کے حوالے سے بھی اجارہ داری حاصل ہے ایک عوام دوست وزیراعظم کے دور حکومت میں عوام دشمنی کا یہ اقدام ناقابل فہم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹی وی فیس میں حالیہ اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے تاکہ مہنگائی کے بوجھ تلے پسنے والے غریب عوام کو مزید پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔