یمن میں حوثیوں کے مسجد پرمیزائل حملے میں 100فوجی جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔2014ء سے جاری یمن کی خانہ جنگی 20ہزار بے گناہوں کی جان لے چکی ہے اور 22لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق یمن کے 22لاکھ بچے خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں ۔صرف 2017ء میں آلودہ پانی کے باعث 2135بچے لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اقوام متحدہ کی تمام تر کوششوں کے باوجود یمن کا بحران حل ہوتا نظر نہیں آتا۔ غیر جانبدارعالمی مبصرین کے نزدیک عالمی قوتوں کی باہمی مخاصمت نے یمن کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ ایک طرف ایران کے حمایت یافتہ حوثی اور سابق صدر عبداللہ اتحادی جنگجو ہیں تو دوسری طرف منصور ہادی کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی امن کوششوں کی ناکامی کی وجہ بھی عالمی قوتوں کا یمن کو اپنی اپنی پراکسی کے لئے استعمال کرنا بتایا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے عالمی اداروں کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد بھی بارود اور ہتھیاروں کی نظر ہو رہی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف فریقین اپنے مسلمان بھائیوں کا خون بہا رہے ہیں بلکہ عالمی سطح پر غیر جانبدار ممالک کی امن کی کاوشیں بھی ناکام ہو رہی ہیں۔ بہتر ہو گا اقوام متحدہ یمن میں غیر جانبدار اسلامی ممالک کی امن فوج تعینات کر کے منصفانہ انتخابات کے ذریعے حقیقی نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لئے کوشش کرے تاکہ تباہ حال یمن کا امن بحال ہو سکے۔