ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کی پولیس چوکی پر فائرنگ سے دواور ڈی ایچ کیو ہسپتال میں خودکش دھماکے میں چار اہلکار شہید ہو گئے۔ خدشہ ہے کہ خودکش حملہ آوروں میں ایک لڑکی بھی شامل تھی۔ پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ سے شہید ہونے والے دو اہلکاروں کو جب ڈی ایچ کیو ہسپتال لایا گیا تو اس کے دروازہ پر خودکش دھماکہ ہوا جس میں 4اہلکار شہید ہوگئے۔ ڈیرہ اسماعیل خان ماضی قریب میں بھی کئی دہشت گردانہ حملوں کی زد میں رہا ہے۔2007ء اور 2011ء میں ہونے والے دہشت گردی حملوںمیں بہت سے لوگ شہید ہو گئے تھے تاہم پاک فوج کی طرف سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے کئے جانے والے آپریشنوں کے بعد ملک بھر میں دہشت گرد حملوںمیں خاطر خواہ کمی ہوئی اور ماضی میں دہشت گردی کی زد میں آنے والے کئی شہر اب امن کا گہوارہ بن چکے ہیں لیکن دہشت گردوں کا امن اور کسی مذہب سے کب کوئی تعلق ہوتا ہے وہ گھات لگائے بیٹھے رہتے ہیں جیسا کہ ڈیرہ اسماعیل خاں میں ہوا کہ پہلے پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور پھر ہسپتال میں خودکش حملہ کر دیا۔ ‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک دشمنوں پرکڑی نظر رکھی جائے اور حفاظتی انتظامات پر بھر پور توجہ دی جائے کیونکہ ان دھماکوں میں غیر ملکی ہاتھ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ دشمن کو جہاں موقع ملتا ہے وہ ہم پر وار کر دیتا ہے اس لئے پوری قوم کو ہمہ وقت مستعد رہنے کی ضرورت ہے تاکہ دشمنوں اور دہشت گردوں کی سازشوں کو ناکام بنا کرامن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔